محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مقلد لڑکی کا نکاح غیر مقلد لڑکے سے مسئلہ(۲۵۱): مقلد کیلئے غیر مقلد لڑکے سے اپنی لڑکی کا نکاح کرنا یا اس کا برعکس نامناسب ہے ، کیونکہ مقلدین وغیر مقلدین میں بہت سے اصولی وفروعی اختلافات ہیں، یہ لوگ صحابہ کو معیارِ حق نہیں مانتے ، ائمۂ اربعہ پر سبّ وشتم کرتے ہیں، بہت سے اجماعی مسائل کے منکر ہیں، صحابہ کرام کااجماع ہے کہ بیس رکعت تراویح سنت ہے، جبکہ یہ لوگ اسے بدعتِ عمری کہتے ہیں، اورتہجد کی آٹھ رکعت تراویح کیلئے پیش کرتے ہیں، جمعہ کی پہلی اذان کو بدعتِ عثمانی کہتے ہیں ، ایک مجلس میں تین طلاق کے وقوع(جن پر صحابہ وجمہور علماء کا اجماع ہے)کا انکار کرتے ہیں، صحابہؓ نے عورتوں کو مسجد میں آنے سے روکا ہے ،جس پر صحابہ کا اجماع ہے ، یہ لوگ اس کو ٹھکراتے ہیں، اور بعض چار سے زیادہ عورتوں سے نکاح کو جائز کہتے ہیں،یہ ایسی باتیں ہیں کہ ان کے ہوتے ہوئے ان کے ساتھ نکاحی تعلق قائم کرنا کیسے گوارہ ہوسکتا ہے، لہذا ان سے نکاحی تعلق قائم کرنا ہی بہترنہیں ہے، لیکن اگر نکاح کرلیا گیا تو منعقد ہوجائے گا ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ رد المحتار علی الدر المختار ‘‘: وفي النہر : تجوز مناکحۃ المعتزلۃ، لأنا لا نکفر أحداً من أہل القبلۃ إن وقع إلزاماً في المباحث ۔ (۴/۱۳۴،۱۳۵، المکتبۃ النعمانیۃ بدیوبند ، النہرالفائق :۲/۱۹۴) (خیر الفتاوی:۴/۳۲۳)