محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ضرورت کی وجہ سے نکلنے پر اعتکاف باقی رہے گا یا نہیں؟ مسئلہ(۲۳۳): اگر معتکف کسی جنازہ میں شرکت کرنے کیلئے جائے، یا کسی میت کی تجہیز وتکفین کیلئے جائے ،گرچہ ضرورت کی وجہ سے ہی ہو، یا اس کے ذمہ لازم ہو تب بھی اعتکاف ٹوٹ جائے گا، مگر معتکف گنہگار نہ ہوگا، اور اس پر ایک دن کے اعتکاف کی قضاء لازم ہوگی۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ النہر الفائق ‘‘ : وعن ہذا فسد إذا عاد مریضاً أو شہد جنازۃ تعینت إلا أنہ لأ یأثم ، بل یجب علیہ الخروج ۔ (۲/۴۷ ، کتاب الصوم ، باب الاعتکاف) ما في ’’ تبیین الحقائق ‘‘ : وکذا لو خرج لجنازۃ یفسد اعتکافہ وکذا لصلاتہا ولو تعینت علیہ ۔ (۲/۲۲۹ ، باب الاعتکاف ، الفتاوی الہندیۃ:۱/۲۱۲، الباب التاسع في الاعتکاف، البحر الرائق : ۲/۵۲۹، کتاب الصوم ، باب الاعتکاف) ما في ’’ رد المحتار‘‘ : أما علی قول غیرہ فیقضی الیوم الذي أفسدہ لاستقلال کل یوم بنفسہ ۔۔۔۔۔۔۔ والحاصل : أن الوجہ یقتضي لزوم کل یوم شرع فیما عندہما بناء علی لزوم صومہ ، بخلاف الباقي لأن کل یوم بمنزلۃ شفع من النافلۃ الرباعیۃ وإن کان المسنون ہو الاعتکاف العشر بتمامہ ۔ (۳/۳۸۴ ۔ ۳۸۷ ، کتاب الصوم ، باب الاعتکاف) (فتاوی محمودیہ : ۱۰/۲۶۹)