محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کتاب الزکوٰۃ (زکوٰۃ کا بیان) زکوٰۃ، عبادت،طہارت، اور معاشرت میں مساوات کا اہم ترین ذریعہ ہے لغت میں زکوۃ کے معنی ہے ’’پاک ہونا‘‘، چونکہ زکوۃ مزکی کو گناہوں اور رذیلۂ بخل سے پاک کرتی ہے، اور زکوۃ کی ادائیگی سے مزکی کا بقیہ مال پاک ہوجاتاہے، اس لیے زکوۃ کو زکوۃ کہتے ہیں ۔(۱) اصطلاحِ شرع میں زکوۃ کہتے ہیں’’ خالص خدا کی خوشنودی اور رضا مندی کے لیے حکمِ شارع کے مطابق ایک مقررہ ومتعین مال کا کسی مستحق ( فقیر، ضرورت مند) مسلمان کو مالک بنا دینا‘‘۔ ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الدر المختار مع رد المحتار‘‘ : ہي لغۃً الطہارۃ والنماء۔۔۔۔۔۔۔۔ والنماء أي الزیادۃ ، ولہا معان آخر: البرکۃ ۔ (۳/۱۷۰) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : قال اللہ تعالیٰ:{خذ من أموالہم صدقۃ تطہرہم وتزکیہم بہا} ۔ (سورۃ التوبۃ : ۱۰۳) وقولہ تعالیٰ : {یمحق اللہ الربوا ویربي الصدقات} ۔ (سورۃ البقرۃ : ۲۷۶) ما في ’’ مشکاۃ المصابیح ‘‘ : فقال صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ إن اللہ لم یفرض الزکوۃ إلا لیطیب ما بقي من أموالکم ‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وقال : ’’ إن ہذہ الصدقات إنما ہي أوساخ الناس‘‘۔ (ص:۱۵۶ ۔ ۱۶۱) ما في ’’ فتاوی النوازل ‘‘ : فالمال ینمي بہا من حیث لا یری وہي مطہرۃ لمؤدیہا من الذنوب ۔ (ص : ۱۳۳)