محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
داڑھی کا حکمِ شرعی اور اس کا مزاق واستہزاء مسئلہ(۱۶) : داڑھی رکھنا واجب اور شعارِ اسلام میں سے ہے ، داڑھی کا حلق کرنا ، یا ایک مشت سے کم داڑھی کا رکھنا بالاجماع حرام ہے، نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی ادنی سے ادنی سنت کامزاق اڑانا اور استہزاء کرنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ استہزاء اور مذاق کرنے کے مترادف ہے جو کہ حرام وکفر ہے، اورداڑھی چونکہ شعارِ اسلام میں سے ہے اور وجوب کا درجہ رکھتی ہے، لہذا ا س کا مذاق اڑانا اور استہزا کرنا تو اشد کفر اور حرام ہوگا، ایسے آدمی کا نکاح اور ایمان کی تجدید کرنا لازمی ، اورآئندہ ایسے اقوال وافعال سے توبہ کرنا ضروری ہے ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ الکتاب ‘‘: قال تعالی:{یا أیہا الذین آمنوا لا تحلوا شعائر اللہ}۔ (المائدۃ:۲) ما فی ’’ الصحیح البخاری ‘‘: عن ابن عمر عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال:’’ خالفوا المشرکین وفروا اللحی واعفوا الشوارب‘‘۔ وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل أخذہ ، وفي روایۃ آخر بعد ہذہ الروایۃ ، قال:’’ انہکوا الشوارب واعفوا اللحی‘‘ ۔ (۲/۸۷۵، باب تقلیم الأظفار، مشکوۃ المصابیح:ص۳۸۰، کتاب اللباس، باب الترجل) ما فی ’’ السنن أبی داود ‘‘: عن عائشۃ رضي اللہ عنہا قالت: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ’’عشر من الفطرۃ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قص الشارب وإعفاء اللحی ‘‘ ۔ (۱/ ۹ ، باب السواک من الفطرۃ، السنن النسائي : ۱/۷) ما فی ’’ الدر المختار مع رد المحتار ‘‘: ولذا یحرم علی الرجل قطع لحیتہ۔درمختار۔ (۹/۵۸۳، کتاب الحظر والإباحۃ) (فتاوی محمودیہ: ۲/۵۳۷)