محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
والوں کی دعوت قبول نہ کی جائے، اور ان کا کھانا نہ کھایا جائے (۱)،اس لیے لڑکی والوں کی طرف سے دعوت کا التزام کرنا، اور اس کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے ، حالانکہ آج معاملہ ایسا ہوگیا ہے کہ زیادہ تر لڑکی والوں کی طرف سے ہی اس کا التزام کیا جارہا ہے ، اس لیے یہ چیزیں واجب الترک ہیں ۔ حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب ؒ کا فتوی ہے کہ لڑکی والوں کی طرف سے باراتیوں یا برادری کو کھانا دینا لازم یا مسنون اور مستحب نہیں ہے ، اگر بغیر التزام کے وہ اپنی مرضی سے کھانا دیدیں تو مباح ہے، نہ دیں تو کوئی الزام نہیں ۔ (۲)عورت کو لانا شوہر کی ذمہ داری ہے مسئلہ(۲۳۹): رخصتی کے وقت عورت کو لانے کی ذمہ داری بھی شوہر پر ہوگی، کیونکہ ہمارا عرف ایسا ہی ہے ، عورت خود نہیں جاتی ہے ۔(۳) ------------------------------ (۱) عن أبي ہریرۃ رضي اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ’’المتباریان لایجابان ولا یؤکل طعامہما ‘‘۔ قال الإمام أحمد: یعني المتعارضین بالضیافۃ فخراً وریائً ‘‘ ۔ (مشکوۃ المصابیح : ص۲۷۹، باب الولیمۃ، الفصل الثالث) (فتاوی محمودیہ:۱۱/۲۳۹) (۲) (کفایت المفتی : ۵/۱۵۶۔ ۱۵۸) الحجۃ علی ما قلنا: (۳) ما فی ’’الحدیث‘‘: ما رآہ المسلمون حسناً فہو عند اللہ حسن، وما رأوہ سیئاً فہو عند اللہ سیئٌ ۔ (المعجم الأوسط للطبرانی : ۲/۳۸۴ ، رقم الحدیث : ۳۶۰۲) ما فی ’’ الأشباہ والنظائر ‘‘ : بقاعدۃ فقہیۃ : ’’ العادۃ محکمۃ ‘‘ ۔ (۱/۳۲۸)