محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
پھلوں کی بیع پکنے سے پہلے مسئلہ(۲۸۵): درختوں پر پھل ظاہرہوگیا لیکن ابھی کارآمد نہیں ہوا،یعنی نہ کھایا جاسکتاہے، نہ کام میں لایاجاسکتا ہے، تو ان کی بیع بلا کسی شرط (یعنی پکنے تک درخت پر چھوڑے رہنے کی شرط نہیں لگائی، بلکہ بائع کی اجازت سے درخت پر چھوڑ دیا گیا)کے جائز ہے،(۱) اور اگر یہ شرط لگائی کہ پھل پکنے تک ان کے درختوں پر ہی لگے رہیں گے ، تو بیع کی یہ صورت ناجائز ہے ۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’الفتاوی الہندیۃ‘‘: ولو اشتراہا مطلقاً وترکہا بإذن البائع طاب لہ الفضل۔ (۳/ ۶ ۱۰، تبیین الحقائق:۴/۲۹۵) ما فی ’’الہدایہ‘‘: قال: ومن باع ثمرۃ لم یبد صلاحہا أو قد بدا جاز البیع لأنہ مال متقوم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وعلی المشتري قطعہا في الحال تفریغاً لملک البائع وہذا إذا اشتراہا مطلقاً أو بشرط القطع۔ (۳/۲۶) (۲) ما فی ’’ التبیین الحقائق ‘‘: قال: وإن شرط ترکہا علی النخل فسد أي البیع لأنہ شرط لا یقتضیہ العقد وہو شغل ملک الغیر أو نقول: أنہ صفقۃ في صفقۃ لأنہ إجارۃ في البیع وقد نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن صفقۃ في صفقۃٍ۔ (۴/۲۹۵) ما فی ’’ أحادیث البیوع المنہی عنہا ‘‘: الحکمۃ في ذلک ظاہر ۃ: لأن في بیع الثمرۃ قبل بدو صلاحہا غرراً وخطراً ظاہراً یفضي إلی المفاسد الکثیر بین المسلمین من إیقاع التشاحن والتشاجر وأکل مال الغیر بغیر حق ۔ (ص:۲۱۹)