محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
پل سے گزرنے کا کرایہ وصول کرنا جائز ہے مسئلہ(۳۲۴) : عام طور پر اکثر وبیشتر ممالک میں پل سے گزرنے کا کرایہ وصول کیا جاتا ہے، شرعی طور پر ’’اجارۃ التعاطی‘‘ کی صورت پائے جانے کی وجہ سے علماء نے اس کو جائز لکھا ہے اور اب تو اس کا عام رواج ہوگیا ہے، نیز شرعاً کوئی قباحت بھی نہیں، لہذا کرایہ لینا اور دینا دونوں شرعاً جائز ہے ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : وتنعقد الإجارۃ بالتعاطي بیانہ فیما ذکر محمد رحمہ اللہ في إجارات الأصل في باب إجارۃ الثیاب إذا استأجر رجل من آخر قدوراً بغیر أعیانہا لا یجوز للتفاوت بین القدور ومن حیث الصغر والکبر فإن جاء بقدور وقبلہا المستأجر علی الکراء الأول جاز ویکون ہذا إجارۃ مبتدأ بالتعاطي کذا في الظہیریۃ ۔ (۴/۴۰۹ ، کتاب الإجارۃ ، الباب الأول) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : (وہل تنعقد بالتعاطي؟) ۔۔۔۔۔۔۔۔ قال الشرنبلالي : المسألۃ من الظہیریۃ : استأجر من آخر قدوراً بغیر أعیانہا لا یجوز للتفاوت بینہا صغراً وکبراً ، فلو قبلہا المستأجر علی الکراء الأول جاز ، وتکون ہذہ إجارۃ مبتدأۃ بالتعاطی ۔ (۹/۷،کتاب الإجارۃ) (اسلام کا قانون اجارہ:ص /۴۱۱)