محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بتوں کے چڑھاوے اور مندر کا پرساد کھانا مسئلہ(۳۹۳): بتوں پر چڑھائے ہوئے کھانے اور مٹھائیوں کا کھانا جسے’’ پرساد ‘‘کہاجاتا ہے درست نہیں ہے ، البتہ اگرفتنہ کا اندیشہ ہو تو قبول کرلے ، لیکن اسے کھائے نہیں بلکہ کسی غیر مسلم ہی کو دیدے ، (۱) اسی طرح غیر مذہبی تقریبات کے کھانے اور تحفے قبول کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، بشرطیکہ کوئی ناپاک چیز نہ ملی ہو ۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما فی ’’ فتاوی عبد الحی‘‘ : لا ینبغي للمؤمن أن یقبل ہدیۃ کافر في یوم عیدہم، ولو قبل لا یعطیہم ولا یرسل إلیہم ۔ ذخیرہ ۔ (ص : ۴۰۳ ، الحظر والإباحۃ، باب الأکل والشرب) ما فی ’’ رد المحتار علی الدر المختار‘‘ : والإعطاء بإسم النیروز والمہرجان لا یجوز أي الہدایا بإسم ہذین الیومین حرام ، إن قصد تعظیمہ کما یعظمہ المشرکون یکفر ۔ (۱۰/ ۴۸۵ ، کتاب الخنثی ، مسائل شتی) (۲) ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولا بأس بالذہاب إلی ضیافۃ أہل الذمۃ ۔ (۵/۳۴۷ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الرابع عشر في أہل الذمۃ والأحکام التي تعود إلیہم) ما فی ’’ رد المحتار علی الدر المختار ‘‘: لو اتخذ مجوسي لحلق رأس ولد فحضر مسلم دعوتہ ، فأہدی إلیہ شیئاً لا یکفر ۔۔۔۔۔۔ إن إجابۃ دعوۃ أہل الذمۃ مطلقۃ في الشرع ۔ (۱۰/۴۸۶) ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘: ولا بأس بطعام المجوس کلہ إلا الذبیحۃ، فإن ذبیحتہم حرام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وحکي عن الحاکم الإمام عبد الرحمن الکاتب أن ابتلي بہ مسلم مرۃ أو مرتین فلا بأس بہ وأما الدوام علیہ فیکفر کذا في المحیط ۔ (۵/۳۴۷ ، کذا في المحیط البرہاني : ۶/۱۰۳ ، کتاب الاستحسان والکراہیۃ ، الفصل السادس عشر)