محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
غیر مسلم کی چیز سے افطار کرنا مسئلہ(۲۱۴): غیر مسلم کی بھیجی ہوئی پاک اور حلال چیز قبول کرنا اور اس سے افطار کرنا جائز ہے ، اور اگر غیر مسلم کی بھیجی ہوئی چیز پاک او رحلال نہیں تو اسے قبول کرنا اور اس سے افطار کرنا جائز نہیں ۔(۱) ------------------------------ =وفیہ أیضاً : ولو أکل لحماً بین أسنانہ إن مثل حمصۃ فأکثر قضی فقط ، وفي أقل منہا لا یفطر ، إلا إذا أخرجہ من فمہ فأکلہ ولا کفارۃ لأن النفس تعافہ۔ ’’ درمختار‘‘ ۔۔۔۔۔ قولہ : لأن النفس تعافہ فہو کاللقمۃ المخرجۃ ، وقدمنا عن الکمال أن التحقیق تقیید ذلک بکونہ ممن یعاف ذلک ۔ (۳/۳۵۳ ، کتاب الصوم ، مطلب فیما یکرہ للصائم ، الفتاوی الہندیۃ : ۱/۲۰۲، ۲۰۳، کتاب الصوم ، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد ، تبیین الحقائق : ۲/۱۷۲ ، کتاب الصوم ، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ ، النہر الفائق : ۲/۱۸، کتاب الصوم ، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ خلاصۃ الفتاوی ‘‘ : الأکل والشرب في أواني المشرکین مکروہ ولا بأس بطعام المجوس إلا ذبیحتہم وفي الأکل معہم ۔ (۴/۳۴۶ ، کتاب الکراہیۃ) ما في ’’ النتف في الفتاوی ‘‘ : ولا یأکلون من أطعمۃ الکفار ثلاثۃ أشیاء : اللحم والشحم والمرق ، ولا یطبخون في قدورہم حتی یغسلوہا ۔ (ص : ۴۳۵ ، کتاب الجہاد ، ما لا یؤکل من أطعمۃ الکفار) ما في ’’ المحیط البرہاني في الفقہ النعماني‘‘ : رجل أہدی إلی إنسان أو أضافہ إن کان غالب مالہ من حرام لا ینبغي أن یقبل ویأکل من طعامہ ما لم یخبر أن ذلک المال حلال استقرضہ أو ورثہ وإن کان غالب مالہ من حلال فلا بأس بأن یقبل ما لم یتبین لہ أن ذلک =