محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اجارۃ الاعیان یعنی چیزوں کو کرایہ پر دینا مسئلہ(۳۳۸): اجارۃ الاعیان سے مراد چیزوں کو کرائے پر دینا،گاڑی کو کرائے پر دینا، اس میںملکیتِ مالک باقی رہتی ہے ، مستاجر صرف منفعت پر قابض ہوتا ہے ۔ اجارۃ الاعیان کے صحیح ہونے کے لئے چند شرائط ہیں: ۱-… عقد، منفعتِ مباحہ پر ہو ، جیسے کسی کو دوکان ،دکانداری کے لئے،یادھوبی کام کیلئے دینا،(۱) اگر شراب بیچنے کیلئے مکان ودوکان کرائے پر دیا تو یہ جائز نہ ہوگا، اورحاصل ہونے والی اجرت بھی حرام شمار کی جائے گی، اسی طرح سودی بینک یا انشورنس آفس، یا غیر مسلم کی عبادت گاہ کے لیے کرایہ پر دینا وغیرہ جائز نہیںبلکہ حرام ہوگا، اسی طرح گانا بجانا، موسیقی ،نوحہ خانی وغیرہ امور کے لیے کرایہ پر دینا اور اجرت لینا جائز نہ ہوگا ۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفقہ الإسلامی وأدلتہ ‘‘: أن تکون المنفعۃ المعقود علیہا مباحاً شرعاً: کاستئجار کتا ب للنظر والقراء ۃ فیہ والنقل منہ، واستئجار دار للسکنی فیہا ۔ (۵/۳۸۱۷؍۳۸۱۸) (۲) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : لا یجوز الاستئجار علی المعاصي کاستئجار الإنسان للعب واللہو المحرم وتعلیم السحر والشعر المحرم وانتساخ کتب البدع المحرمۃ وکاستئجار المغنیۃ والنائحۃ للغناء والنوح لأنہ استئجار علی معصیۃ والمعصیۃ لاتستحق بالعقد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فالقاعدۃ الفقہیۃ إذن : ’’ الاستئجار علی المعاصي لا یجوز ‘‘ ۔ (۵/۳۸۱۷؍۳۸۱۸)=