محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
چار شرطوں کے ساتھ شیئرز کی خرید و فروخت جائز ہے مسئلہ(۲۹۲): (۱)…کمپنی حرام کاروبار میں ملوث نہ ہو ، مثلاً وہ سودی بینک نہ ہو ، سود اور قمار پر مبنی انشورنس کمپنی نہ ہو، شراب کا کاروبار کرنے والی کمپنی نہ ہو، یا ان کے علاوہ دوسرے حرام کام کرنے والی کمپنی نہ ہو، ایسی کمپنی کے شیئرز لینا کسی حال میں جائز نہیں، نہ ابتداء ً جاری (Float)ہونے کے وقت لینا جائز ہے، اور نہ ہی بعد میں اسٹاک مارکیٹ سے لینا جائز ہے۔ (۲)…کمپنی کے تمام اثاثے اور املاک سیال اثاثوں (Liquid Assets) یعنی نقد رقم کی شکل میں نہ ہوں ، بلکہ اس کمپنی نے کچھ جامد اثاثے (Fixed Assets) حاصل کرلیے ہوں ، مثلاً بلڈنگ بنالی ہو ، یا زمین خرید لی ہو تو جائز ہے، اور اگر اثاثے سیال یعنی نقد رقم کی صورت میں ہوں تو اس کمپنی کے شیئرز کو فیس ویلو (Face Value) سے کم یا زیادہ پرفروخت کرنا جائز نہیں،بلکہ برابر سرابر خریدنا ضروری ہے۔ ------------------------------ =ما فی ’’ الصحیح البخاری‘‘: عن زہرۃ بن معبد أنہ کان یخرج بہ جدہ عبد اللہ بن ہشام إلی السوق فیشتري الطعام فیلقاہ ابن عمر وابن الزبیر، فیقولان لہ أشرکنا، فإن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قد دعا لک بالبرکۃ فیشرکہم ۔ (۱/۳۴۰ ، کتاب الشرکۃ ، باب الشرکۃ في الطعام) ما فی ’’ فتح القدیر‘‘ : قولہ : (الشرکۃ جائزۃ ) قیل مشروعیتہا بالکتاب والسنۃ والمعقول۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔الشرکۃ جائزۃ لأن النبي صلی اللہ علیہ وسلم بعث والناس یتعاملون بہا فقررہم علیہ وتعاملہا الناس من لدن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إلی یومنا ہذا من غیر نکیرمنکر ۔ (۶/۱۴۳ ، کتاب الشرکۃ ، رد المحتار : ۶/۴۶۵ ، کتاب الشرکۃ) (فقہی مقالات:۱/۱۴۲؍۱۴۳)