محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
موجودہ زمانہ میں بارات کی ضرورت نہیں مسئلہ(۲۴۸): بارات کی ابتداء اس طرح ہوئی کہ جب راستوں میں امن وامان نہیں تھا، اکثر اوقات ڈاکوؤں سے دوچار ہونا پڑتا تھا، دولہا دلہن کے جان ومال ، اسباب وزیورات وغیرہ کے لٹنے کا خطرہ رہا کرتا تھا، اس لیے ان کی حفاظت کی خاطر رسمِ بارات کی ایجاد ہوئی تھی،کہ دولہا دلہن کے پیچھے ایک آدمی ضرور جاتا تھا، مگر اب تو نہ وہ ضرورت باقی رہی اور نہ مصلحت ، صرف افتخار واشتہاریعنی فخر اور دکھلاوا باقی رہ گیا ہے ، جو شرعاً ممنوع وحرام ہے۔(۱)شادی کی دعوت میں بن بلائے جانا مسئلہ(۲۴۹): آج کل شادیوں کی دعوت میں ہوتا یہ ہے کہ بلایا جاتا ہے پچاس آدمیوں کو اور جاپہنچتے ہیں سوآدمی،اول تو بن بلائے اس طرح کسی کے گھر جاکر کھالینا حرام ہے، حدیث میں ہے کہ: ’’جو شخص دعوت میں بن بلائے جائے وہ چور ہوکر داخل ہوا اور لٹیرا ہوکر نکلا ، یعنی ایسا گناہ ہوتا ہے جیسے چوری اور لوٹ مار کا ہوتا ہے (۲)، نیز اس میں میزبان شخص کی بے ابروئی اور بے عزتی بھی ہوتی ہے ،کہ اس نے صرف پچاس لوگوں کا کھانا پکایا تھا ، اب سو آدمی پہنچ گئے جس کی وجہ سے کھانا گھٹ گیا، ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’الأشباہ والنظائر‘‘: ’’الضرورات تبیح المحظورات‘‘۔ ’’ما أبیح للضرورۃ یتقدر بقدرہا ‘‘ ۔ ’’ ما جازبعذر بطل بزوالہ ‘‘ ۔ (۱/۳۰۷؍۳۰۸؍۳۱۰) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما فی ’’الحدیث‘‘: عن أبي حرۃ الرقاشي عن عمہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:=