محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اصطلاح میں: از صبحِ صادق تا غروبِ شمس، اکل و شرب، جماع، اور بری باتوں سے بچنے کو روزہ کہتے ہیں۔ (۱) اسلام ایک متنوع العبادات مذہب ہے جیسے نماز،زکوۃ،روزہ، حج وغیرہ، تمام عبادتوں کا منشا ومقصد خداتعالیٰ کی اطاعت ،فرمانبرداری اور کمالِ بندگی ہے، مگر کچھ عبادتیں ایسی ہیںجو عمل میں جھلکتی ہیں، مثلاً نماز، زکوۃ، حج، اور کچھ عبادتیں ایسی ہیں جو عمل میں نہیں جھلکتی ، جیسے روزہ جو نہ قولی ہے نہ فعلی بلکہ صرف امساک ہے۔ روزہ کی تعریف: ’’ ہو الإمساک عن الأکل والشرب‘‘کے ظاہر پر غور کرنے سے پتہ چلتاہے کہ یہ ایک منفی عمل ہے، لیکن اپنی حقیقت اور روح کے اعتبار سے ایجابی عمل ہے۔فرضیتِ روزہ:… ’’ کتب علیکم الصیام ‘‘ اسلام کے ارکانِ خمسہ میں روزہ کا درجہ تیسرے نمبر پر ہے، اسلام نے فرضیتِ احکام میں یہ روش اختیار کی کہ پہلے نماز کو جو ذرا ہلکی عبادت ہے ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا (۱) ما في ’’ کتاب الفقہ علی المذاہب الأربعۃ ‘‘ : الصیام في اللغۃ مطلق الإمساک عن الشيء ؛ واصطلاحاً: فہو الإمساک عن المفطرات یوماً کاملاً من طلوع الفجر الصادق إلی غروب الشمس ۔ (۱/۴۷۳ ، النصوص الفقہیۃ المختارۃ طبقاً للمذاہب الأربعۃ المعتبرۃ : ۱۷۷ ، فتح القدیر : ۲/۳۰۶؍۳۰۷ ، تبیین الحقائق : ۲/۱۴۵) ما في ’’ رد المحتار‘‘ : وفي ردالمحتار: عرفہ الحنفیۃ بأنہ: عبارۃ عن إمساک مخصوص وہو الإمساک عن المفطرات الثلاثۃ بصفۃ مخصوصۃ ۔ (۳/۳۲۷)