محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ہلاکت کا خطرہ ہو تو روزہ افطار کی رخصت ہے مسئلہ(۲۰۹): اگر کسی بیمار شخص کو روزے کی وجہ سے ہلا کت یا کسی عضو کے تلف ہو نے کا اندیشہ ہو، اور اس اندیشہ کو کسی مسلم دیانتدار ڈاکٹر کی سند بھی حاصل ہو ، تواب اس کو افطار کی رخصت دی جائیگی ۔(۱)سخت پیاس یا بھوک کی وجہ سے روزہ توڑ سکتا ہے یا نہیں؟ مسئلہ(۲۱۰) : بھوک اور پیاس کی شدت کی وجہ سے ہلاک ہونے یا نقصان عقل کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں روزہ توڑا جاسکتا ہے، اور اس صورت میں روزہ کی قضاء بدونِ کفارہ واجب ہوگی، اگر روزہ نہ توڑا اور مرگیا تو گنہگار ہوگا۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ والبدائع ‘‘ : (ومنہا المریض) المریض إذا خاف علی نفسہ التلف أو ذھاب عضو یفطر بالإجماع، وإن خاف زیادۃ العلۃ وامتدادہ فکذلک عندنا وعلیہ القضاء إذا أفطر کذا في المحیط ۔ (الفتاوی الہندیۃ : ۱/۲۰۷ ، الباب الأول في الأعذار التي تبیح الإفطار ، بدائع الصنائع : ۲/۶۰۹ ، فصل في حکم من أفسد صومہ) (آپ کے مسائل اور ان کا حل:۳/۲۷۱، فتاوی حقانیہ:۴/۱۹۰-۱۹۲) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ الفقہ الحنفي في ثوبہ الجدید‘‘ : للصائم الإفطار إذا أصابہ عطش أو جوع شدیدین ، خشي منہ علی نفسہ الہلاک أو نقصان عقلہ ، وعلیہ القضاء ، وأما الکفارۃ فلا تجب علیہ ۔ (۱/۴۳۹ ، کتاب الصوم ، الموسوعۃ الفقہیۃ : ۲۸/۵۶ ، بدائع الصنائع : ۲/۲۵۲ ، کتاب الصوم ، الأمور التي تبیح الفطر)=