محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
۳؍ اگر شیئرز ایسی کمپنی کے ہیں جو خام مال خرید کر سامان اور چیزیں تیار کرکے فروخت کرتی ہے، تو شیئرز اور منافع دونوں پر زکوۃ واجب ہوگی ۔ (۱)کمپنی میں موجود شیئرز کی قیمت پر زکوۃ مسئلہ (۱۲۰): اگر کسی شخص نے کمپنی کے شیئرزمیں اتنی رقم لگا رکھی ہے جو چاندی کے نصاب کی قیمت کے برابر ہو توحو لانِ حول(سال گزرنے) کی صورت میں اس پر زکوۃ واجب ہوگی۔(۲) ------------------------------ (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ والتبیین‘‘ : الزکاۃ واجبۃ في عروض التجارۃ کائناً ما بلغت قیمتہا نصاباً من الورق والذہب کذا في الہدایۃ اھـ ۔ (الفتاوی الہندیۃ : ۱/۱۷۹، تبیین الحقائق:۲/۷۷) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : فـ(تجب) زکاتہا إذا تم نصاباً وحال الحول ۔ ’’ درمختار‘‘ ۔ قولہ : (إذا تم نصاباً) الضمیر في’’ تم‘‘ یعود للدین المفہوم من الدیون ، والمراد إذا بلغ نصاباً بنفسہ أو بما عندہ مما یتم بہ النصاب ۔ (۳/۲۳۶ ، باب زکاۃ المال) وما فیہ أیضاً : (وشرطہ) أي شرط افتراض أدائہا (حولان الحول) وہو في ملکہ (وثمنیۃ المال کالدراہم والدنانیر) لتعینہما للتجارۃ بأصل الخلقۃ فتلزم الزکاۃ کیفما أمسکہما ولو للنفقۃ ۔ (۳/۱۷۵،۱۸۶، کتاب الزکاۃ) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ومن کان لہ نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسہ ضمہ إلی مالہ وزکاہ سواء کان المستفاد من نمائہ أولا اھـ۔ (۱/۱۷۵، کتاب الزکاۃ ، الباب الأول) (فتاوی عثمانی:۲/۷۱)