محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مذکورہ تقسیم سے پتہ چلا کہ زکوۃ پہلے طبقہ سے لے کر دوسرے طبقہ کو دیجائے گی، گویا زکوۃ کا مال امراء کی جیب سے نکلتاہے اور غربا ء پر تقسیم ہوتاہے۔ جب کہ ٹیکس (Tax) کی رقم کا اکثر وبیشتر حصہ غریبوں کی جیب سے نکلتاہے، مثلاً بلاواسطہ ٹیکس جیسے انکم ٹیکس (Incomtax)، پراپرٹی ٹیکس (PropertyTax)وغیرہ، یہ امراء پر لگائے جاتے ہیں۔اور بالواسطہ ٹیکس جیسے سیلز ٹیکس(Salestax) اور دیگر بے شمار اشیاء پر لگائے جانے والے ٹیکس، جو ادا تو صنعت کار کرتے ہیں، لیکن یہ ٹیکس قیمتِ فروخت میں شامل کر کے ان کا بوجھ صارفین پر ڈالتے ہیں ،اور صارفین کا بیشتر حصہ غریب طبقہ ہی ہوتاہے۔اختلافِ مصارف: ۱- زکوۃکا سب سے بڑا مصرف غرباء کی کفالتِ عامہ ہے، جب کہ ٹیکس سے عملًا امیر طبقہ ہی زیادہ مفاد حاصل کرتاہے۔ ۲- زکوۃکے ذریعہ طبقاتی تقسیم میں بہت حد تک کمی واقع ہوتی ہے،جب کہ ٹیکس کا بار (بوجھ) غرباء پر زیادہ ہوتاہے، اور فائدہ امیر زیادہ حاصل کرتے ہیں۔اختلافِ مزاج ونتائج: ۱- … ٹیکس عموماً آمدنی پر لگتے ہیں جس سے دولت جمع کرنے کی ہوس بڑھتی ہے، جب کہ زکوۃ عموماً بچت پر لگتی ہے، جس سے سرمایہ حرکت وگردش میں رہتاہے۔ ۲-… زکوۃ میں فرد کی ضرورتوں اور اخراجات کا لحاظ رکھا جاتاہے، جب کہ ٹیکس عام آمدنی پر لگتے ہیں۔ ۳- عام ٹیکس حکومتی نظم ونسق پر خرچ ہوتے ہیں، جب کہ زکوۃ کا بیشتر حصہ ضرورت مند افراد پر خرچ ہوتاہے۔