محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بل پرچیز میں مکمل سود کا دخل ہے مسئلہ(۲۹۵): بی-پی(B-P) یعنی بل پر چیز(Bill purchase) کی شکل یہ ہوتی ہے کہ ایکسپورٹر کو کبھی پیشگی رقم کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اپنے ارسال کردہ مال کے کاغذات بینک کے حوالہ کرکے ۷۰ یا ۷۵ فیصد تک مال کی قیمت بینک ------------------------------ =ما فی ’’ الصحیح المسلم ‘‘ : عن جابر قال : ’’ لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ وقال: ہم سواء ‘‘ ۔ (۲/۲۷) قال النووی : وفیہ تحریم علی الإعانۃ علی الباطل، واللہ أعلم ۔ (شرح النووي علی ہامش المسلم) ما فی ’’موسوعۃ فتح الملہم مع التکملۃ کاملۃ ‘‘: قولہ: (وموکلہ) یعني: الذي یؤدي الربا إلی غیرہ ، فإثم عقد الربا والتعامل بہ سواء في کل من الآخذ والمعطي، ثم أخذ الربا أشد من الإعطاء لما فیہ من التمتع بالحرام ۔ (۷/۵۷۴) ما فی ’’ بدائع الصنائع‘‘: وروي عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم أنہ قال: ’’ کل رباً في الجاہلیۃ فہو موضوع تحت قدمي‘‘۔ (۷/۸۲) ما فی ’’روح المعاني‘‘: الربا في الأصل الزیادۃ، من قولہم : ربا الشيء یربو إذا زاد۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔وفي الشرع عبارۃ عن فضل مال لا یقابلہ عوض في معاوضۃ مال بمال۔ اہـ۔ (۳/۷۹ ، مکتبہ زکریا) ما فی ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘: وفي الخلاصۃ : القرض بالشرط حرام۔۔۔۔۔۔ والشرط لغوٌ۔۔۔۔۔۔ وفي الأشباہ: کل قرض جر نفعاً حرام اہـ۔ (۷/۳۹۴؍۳۹۵) ما فی ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘: لأن الشروط الفاسدۃ من باب الربا۔۔۔۔۔۔۔ الربا ہو الفضل الخال عن العوض ۔۔۔۔۔۔۔۔ وحقیقۃ الشرط الفاسدۃ ہي زیادۃ ما لا یقتضیہ العقد ولا یلائمہ فیکون فیہ فضل خال عن العوض ہو الربا بعینہ ۔۔۔ ملخصاً۔اہـ۔ (۷/۳۹۹) (ایضاح النوادر:۱۵۱)