محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ناجائز کاموں پر اجرت وصول کرنا حرام طریقے سے حاصل ہونے والی چیز کرایہ پر لینا مسئلہ(۳۶۴): ایسی چیز کو اجرت اور کرایہ پر لینا جس کے متعلق یہ معلوم ہو ، کہ اس کے حصول میں حرام مال استعمال ہواہو جائز نہیں ہے ۔(۱)گانا بجانا یا موسیقی پر اجرت لینا مسئلہ(۳۶۵): گانا بجانا ، نوحہ ، طبلہ ، موسیقی وغیرہ پر اجرت لینا شرعاً جائز نہیں ،اس لیے کہ گانا بجانا موسیقی وغیرہ اسلام میں حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، اور گناہ پر اجرت لینا جائز نہیں ۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘: ولا تجوز الإجارۃ علی شيء من الغناء والنوح والمزامیر والطبل وشيء من اللہو ۔ (۴/۴۴۹ ، کتاب الإجارۃ ، الباب السادس عشر ، الفصل الرابع) ما فی ’’ رد المحتار علی الدر المختار‘‘ : رجل اکتسب مالاً من الحرام ثم اشتری فہذا علی خمسۃ أوجہ : أما إن وقع تلک الدراہم إلی البائع أولاً ثم اشتری منہ بہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ أو اشتری قبل الدفع بہا ودفع غیرہا، أو اشتری مطلقاً ودفع تلک الدراہم أواشتری بدراہم آخر ودفع تلک الدراہم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قال الکرخي: في الوجہ الأول والثاني لا یطیب، وفي الثلاث الأخیرۃ یطیب، قال أبوبکر: لا یطیب في الکل لکن الفتوی الآن علی قول الکرخي دفعاً للحرج عن الناس ۔۔۔۔۔۔۔ لکثرۃ الحرام ۔ (۷/۴۹۰ ، کتاب البیوع ، باب المتفرقات ، مطلب : إذا اکتسب حراماً ثم اشتری فہو علی خمسۃ أوجہ) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما فی ’’ المبسوط للسرخسی ‘‘: ولا تجوز الإجارۃ علی شيء من الغناء والنوح والمزامیر والطبل وشيء من اللہو لأنہ معصیۃ والاستئجار علی المعاصي باطل فإن بعقد =