محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بلکہ حلال اور جائز ہے اور اس طرح کا معاملہ کرنا بھی درست ہے ۔(۱)بیعِ سلم اور استصناع کی ایک مروجہ صورت مسئلہ(۲۷۹): آج کل یہ صورت بہت زیادہ عام ہوچکی ہے کہ بائع مشتری سے پیشگی رقم کا مطالبہ کرتاہے ، مثلاً: دس لاکھ کامال ہے تو کم از کم ایک لاکھ روپئے پہلے ہی بائع وصول کرلیتا ہے ، تو اس طرح بیع کا معا ملہ کرناجائز ہے ، اگرمال ایک مہینے کے بعد بھیجنے کی بات ہو تو یہ بیعِ سلم ہے ، اور اگر اس سے کم مدت ہو تو استصناع کے حکم میں داخل ہے ۔(۲) ------------------------------ (۱) ما فی ’’ رد المحتار ‘‘ : ثم ان أنواع العملۃ المضروبۃ تقوم بالقروش ، فمنہا ما یساوي عشرۃ قروش، ومنہا أقل ، ومنہا أکثر ، فإذا اشتری بمائۃ قرش فالعادۃ أنہ یدفع ما أراد إما من القروش أو مما یساویہا من بقیۃ أنواع العملۃ من ریال أو ذہب ، ولا یفہم أحد أن الشراء وقع بنفس القطعۃ المسماۃ قرشاً، بل ہي أو ما یساویہا من أنواع العملۃ المتساویۃ في الرواج المختلفۃ في المالیۃ ۔ (۷/۶۰) ما في ’’ فتح القدیر والفتاوی الہندیۃ ‘‘ : قال : وإذا عدم الوصفان الجنس والمعنی المضموم إلیہ حل التفاضل والنساء لعدم علۃ الحرمۃ والأصل فیہ الإباحۃ وإذا وجدا حرم التفاضل والنساء لوجود العلۃ وإذا وجد أحدہما وعدم الآخر حل التفاضل وحرم النساء ۔ (۷/۱۱، الفتاوی الہندیۃ : ۳/۱۱۷) (ایضاح النوادر:۴۳) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘: عن ابن عباس قال :’’ أشہد أن اللہ أحل السلف المضمون إلی أجل مسمیًً قد أحلہ اللہ تعالی في الکتاب وأذن فیہ ‘‘۔ قال اللہ تعالی :{یا أیہا الذین آمنوا إذا تداینتم بدین إلی أجل مسمیً فاکتبوہ} [البقرۃ:۲۸۲]۔ (۶/۲۵۹)=