محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
شادی سے پہلے لڑکا لڑکی کا آپسی میل ملاپ مسئلہ(۲۴۶) : آج کل مغربی کلچرویورپی تہذیب کو آئیڈیل بنانے والے ملکوں نے ،قانونِ اسلام کے خلاف اباحیت کا نعرہ لگاتے ہوئے، منگنی کے بعد عقدِ نکاح سے قبل ،زوجین کو باہم محبت وپیار کے تعلقات قائم کرنے،اور ایک دوسرے کے ساتھ عرصۂ دراز گزارنے کو نہ صرف جائز قرار دیا،بلکہ نوبت اب یہاں تک پہونچ چکی، کہ جب وہ عورت حاملہ ہوجاتی ہے تب نکاح کرتے ہیں(لاحول ولا قوۃ إلاباللہ)، اس طرح کا اختلاط (میل ملاپ)سراسر حرام اور اسلامی نقطۂ نظر کے خلاف ہی نہیں،بلکہ عقلاً بھی مہذب قانون، اور ثقافتِ انسانی کے خلاف ہے، اور ایک غیر فطری وغیراخلاقی کوشش ہے ، کیونکہ اباحیت کا یہ نعرہ عورتوں کے ساتھ ظلم اور کھلی زیادتی ہے، اس لئے کہ شادی سے قبل اگر ان جنسی تعلقات نے منفی تعلقات اور خواہشات کو تکمیل تک پہونچادیا ، اور پھر رشتہ نہ ہوسکا تو اس کا خمیازہ تنہا عورت ہی کو بھگتنا پڑتا ہے، اللہ مغرب کی اندھی تقلید سے ہماری حفاظت فرمائے ،اور قرآنی واسلامی قانون پر عمل کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے ۔(۱) ------------------------------ =ما فی ’’ اعلام المؤقعین ‘‘ : ’’ وسیلۃ المقصود تابعۃ للمقصود وکلاہما مقصود ‘‘ ۔ (۳/۱۷۵) (فتاوی رحیمیہ:۸/۱۵۱) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’الحدیث‘‘: وعن ابن عمر رضي اللہ عنہما عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال : ’’ لایخلون رجل بإمرأۃ إلا کان ثالثہما الشیطان ‘‘۔ (مشکوۃ المصابیح : ۴/۱۹، باب النظرإلی المخطوبۃ ، جامع الترمذي : ۲/۳۹ ، باب في لزوم الجماعۃ)=