محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ٹاپ میں ہیں اتنے ہی باطناً پریشان۔{فلا تغرنکم الحیاۃ الدنیا}تم کو دنیوی زندگی دھوکہ میں نہ ڈالے۔…غرضیکہ اسباب مکمل طور پر مہیا ہیں، سب کچھ ہیں مگر پھر بھی کچھ نہیں۔ ایسے ہی لوگوں کے متعلق ارشادِ خداوندی ہے : {من أعرض عن ذکري فإن لہ معیشۃ ضنکاً}۔… جو شخص میری اس نصیحت سے اعراض کرے گا، تو اس کے لیے (قیامت سے پہلے دنیا اور قبر میں) تنگی کا جینا ہو۔ دنیا میں تنگی باعتبارِ قلب ہے ، کہ ہر وقت دنیا کی حرص میں، ترقی کی فکر میں، کمی کے اندیشہ میں بے آرام رہتا ہے۔ خلاصۂ کلام : …معیشت کی اصل تنگی دین سے اعراض ہے۔کچھ نہیں پھر بھی سب کچھ ہے: اس کے برعکس علماء ، صلحاء، فقراء کی زندگی جن کے پاس اسبابِ معیشت بالکل نہیں ، یا قلیل مقدار میں ہے لیکن خوش عیشی عروج پر ہوتی ہے، بظاہر تو پریشان مگر روحانی چین وسکون حاصل ہے۔ ان کے پاس کچھ بھی نہیں مگر پھر بھی سب کچھ ہے ، ایسے ہی لوگوں کے متعلق ارشادِ خداوندی ہے : {من عمل صالحاً من ذکر أو أنثی وہومؤمن فلنحیینہ حیٰوۃ طیبۃ}…نیک عمل جو کوئی بھی کرے گامرد ہو یا عورت بشرطیکہ صاحبِ ایمان ہو تو ہم اسے ضرور ایک پاکیزہ زندگی عطا کریں گے۔ (نحل:۹۷) علامہ تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس بشارت سے یہ مراد نہیں کہ مومن صالح کو کبھی فقر یا مرض طاری نہ ہوگا، بلکہ مطلب یہ ہے کہ اطاعت کی برکت سے اس کے