محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
وطنِ اصلی سے تعلق باقی رکھتے ہوئے کسی اور مقام پر مستقل قیام کی صورت میں قصر واتمام کا حکم مسئلہ(۷۸): کھانے پینے کی طرح رہائش انسان کی بنیادی ضرورت ہے فرمانِ خداوندی ہے: {واللہ جعل لکم من بیوتکم سکنا} ۔ اللہ نے تمہارے گھر تمہاری رہنے کی جگہ بنائی۔ (سورۃ النحل:۸۰) اسی لیے انسان اپنی اور اپنے اہل وعیال کی رہائش کے لیے جس جگہ مکان بناتا ہے اور اس میں رہائش اختیار کرتا ہے اس کو فقہاء کرام اس کا وطنِ اصلی قرار دیتے ہیں،جس طرح وطنِ اصلی اور مستقل قیام گاہ انسان کی ضرورت ہے اسی طرح سفر اورنقل و حرکت بھی اسکی ضروت ہے، اس لیے شریعت نے سفرو حضر کے احکام الگ الگ رکھے ہیں، فقہاء عظام نے قرآن کریم اور احادیث نبویہ کو سامنے رکھتے ہوئے وطن کی تین قسمیں بیان فرمائی ہے: ۱؍ وطنِ اصلی ۔ ۲؍ وطنِ اقامت۔ ۳؍ وطنِ سکنیٰ۔ وطنِ اصلی:…وہ جگہ ہے جہاں انسان کی پیدائش ہو ،یا وہ شہر ہے جس میں اس نے شادی کی ہو ۔ ------------------------------ =ما في ’’ تنویر الأبصار مع الدر والرد ‘‘ : قال التمرتاشي: (من خرج من عمارۃ موضع إقامتہ قاصداً مسیرۃ ثلاثۃ أیام ولیالیہا بالسیر الوسط مع الاستراحات المعتادۃ صلی الفرض الرباعي رکعتین وجوباً) ۔ ’’ تنویر ‘‘ ۔ (رد المحتار: ۲/۵۹۹۔۶۰۳، کتاب الصلوۃ، باب صلوۃ المسافر) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘: وإن اقتدی المسافر بالمقیم فیصح في الوقت أتم أربعا ۔ (۱/۱۴۶ ، باب صلوۃ المسافر) (جدید فقہی مسائل:۱/۱۴۳ )