محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
دورانِ نماز گھڑی پر نظر کرنا مکروہ ہے مسئلہ(۶۷): دورانِ نماز گھڑی دیکھنے اور سمجھنے سے نماز فاسد نہیں ہوگی مگر یہ عمل مکروہ ہے، کیوں کہ یہ ایسے عمل میں مشغول ہونا ہے جواعمالِ نماز میں داخل نہیں،لیکن اگر بلا قصد گھڑی پر نظر پڑ جائے اور ٹائم سمجھ میں آجائے تو مکروہ نہیں ہے۔ (۱) ------------------------------ =ما في ’’ الفتاوی التاتارخانیۃ ‘‘ : وأجمعوا أنہ إذا کان بحیث لو قام یدور رأسہ یجوز فیہا قاعداً… منہم من قال علی قول أبي حنیفۃ: إنما یصلي قاعداً إذا کانت جاریۃ وأما إذا کانت ساکنۃ لم تجز الصلوۃ فیہا قاعداً ۔ (۱/۵۲۸) ما في ’’ الفتاوی التاتارخانیۃ ‘‘ : وقد ذکر الحسن بن زیاد في کتابہ باسنادہ عن سوید بن غفلۃ قال: سألت أبا بکر وعمر رضي اللہ عنہما عن الصلوۃ في السفینۃ فقالا: إن کانت جاریۃ یصلي قاعداً، وإن کانت ساکنۃ یصلي قائماً ۔ (۱/۵۲۹) (جدید فقہی مسائل:۱/۳۲؍۱۶۹، فتاوی عثمانی: ۱/۴۰۱) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار علی الدر المختار‘‘ : قال الحصکفي: (ولا یفسدہا نظرہ إلی مکتوب وفہمہ) ولو مستفہماً وإن کرہ ۔’’درمختار‘‘۔ قولہ : (وإن کرہ) أي لاشتغالہ بما لیس من أعمال الصلوۃ، وأما لو وقع علیہ نظرہ بلا قصد وفہمہ فلا یکرہ۔ (رد المحتار : ۲/۳۹۷؍۳۹۸ ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ، مطلب : إذا قرأ قولہ تعالی جدک بدون ألف لا تفسد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح : ص۱۸۷) (جدید فقہی مسائل:۱/۱۳۸)