محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
۲-…آزاد عورت کا پورا بدن ستر ہے ، سوائے اس کے چہرے اور ہتھیلیوں کے ، اس لیے ایسی زیب وزینت جس میں جسم کے کل یا بعض اجزاء ظاہر ہوں شرعاً جائز نہیں ہوگی۔ عن عائشۃ رضي اللہ عنہا أن أسماء بنت أبي بکر دخلت علی رسول اللہ صلی علیہ وسلم وعلیہا ثیاب رقاق فأعرض عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وقال: یا أسماء إن المرأۃ إذا بلغت المحیض لم تصلح أن یری منہا إلا ہذا وہذا أشار إلی وجہہ وکفیہ ۔ (ابوداود : ص ۵۶۷ ، کتاب اللباس ، باب فیما تبدی المرأۃ من) ۳-…زیب وزینت کے لیے اپنے جسم کے ان حصوں کو دیگر عورتوں کے سامنے ظاہر نہیں کر سکتی، جن کا دیکھنا صرف شوہر کے لیے جائز ہے۔ آج کل بہت سی عورتیں بیوٹی پارلروں میں جاکر ایسی زیب وزینت کرواتی ہیں جس میں ان اعضاء کو کھولا جاتا ہے ، جن کا دیکھنا صرف اور صرف اس کے شوہر کے لیے جائز ہے، شرعاً یہ عمل سخت گناہ کا باعث ہے۔ ۴-…ایسی زیب وزینت جس کے اظہار سے مرد متوجہ ہوں ، مثلاً گھنگھروں والے پازیب وغیرہ پہننا ، جو چلتے وقت آواز کرتے ہیں، اور مرد متوجہ ہوتے ہیں، یا ایسی تیز خوشبو والا عطر اور پرفیوم لگاناجس کی خوشبو مرد محسوس کریں ، شرعاً جائز نہیں، کیوں کہ یہ بھی داعی الی الفتنہ ہے۔ اور فقہ کا قاعدہ ہے کہ محظور وممنوع کاسبب وذریعہ بھی ممنوع ہوتا ہے۔’’ ما کان سبباً لمحظور فہو محظور ‘‘ ۔ (شامی : ۵/۲۲۳) ’’ وکل ما أدی إلی الحرام فہو حرام ‘‘ ۔ (بدائع الصنائع : ۱/۶۶۸) ’’ ما أفضی إلی الحرام کان حراماً ‘‘۔ (موسوعۃ القواعد الفقہیۃ : ۹/۴۲)