محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کرایہ کی وصولی کے شرائط مسئلہ(۳۲۳): کرایہ کی وصولی کے لئے ضروری ہے کہ جس شی ٔ کو کرایہ پر لیا جارہا ہے وہ کرایہ دارکے قبضہ میں ہو ، اور جس وقت شی ٔ ماجورکرایہ دار کے قبضہ میں آئے گی، اس وقت سے کرایہ دار کے ذمہ اس کا کرایہ ادا کرنا لازم ہوگا ، اس لئے اگر مالک عقد کے بعد کرایہ کا مطالبہ کرے، اور اب تک مالک نے کرایہ دار کو اس شئ ماجور پر قبضہ نہیں دیاتو مالک کیلئے کرایہ کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ، کیوں کہ شیٔ مأجو ر پر قبضہ کرنے سے پہلے اس کی اجرت شرعاً لازم نہیں ہوتی، چنانچہ کرایہ کی چیز پر قبضہ کیلئے چارچیزوں میں سے ایک کا پایا جانا ضروری ہے ، اگر ان میں سے کوئی ایک چیز بھی نہ پائی جائے ، تو کرایہ دار پر اس کا کرایہ لازم نہیں ہوگا۔ ۱-…شیٔ ماجور کرایہ دار کے قبضہ میں اس طرح آئے کہ کرایہ دار کیلئے اس چیز کا استعمال کرنا ممکن نہ ہو ، یا اسی طرح اگر مالک کی طرف سے کوئی ایسا سبب پایا گیا کہ جس کی وجہ سے کرایہ دار اس کو استعمال نہ کرسکے ، یا کسی وجہ سے استعمال کرنے میں رکاوٹ ہو تو پھر کرایہ دار پر اس کا کرایہ لازم نہیں ہوگا۔ ۲-…عقدِ اجارہ صحیح ہو ، فاسد نہ ہو، اگر عقدِ اجارہ صحیح ہو تومکمل قبضہ کے بعد سے کرایہ دار پر اس کا کرایہ ادا کرنا لازم ہوگا، اگر چہ کہ کرایہ دار اس شی ٔ ماجور کا استعمال شروع نہ کرے ، ہاں اگر عقد فاسد ہو تو محض قبضہ سے کرایہ لازم نہیں ہوگا، جب تک کہ اس شیٔ ماجور کو استعمال میں نہ لائے ۔ ۳-…کرایہ دار کو قبضہ دینے کا جو وقت طے کیا گیا ، اگر اس وقت کرایہ دار کو قبضہ نہیں دیا ، تو کرایہ دار پر اس کے کرایہ کی ادائیگی بھی لازم نہیں ہو گی ، کیوں کہ اس کی مطلوبہ مدت کے بعد وہ شیٔ اس کے قبضۂ قدرت میں آئی ہے ۔