محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
پائریا کے مرض میں مبتلا شخص کا روزہ مسئلہ(۲۱۶): اگر کوئی پائر یا(دانتوں کی ایک بیماری)کے مرض میں مبتلا ہو، اور خون برابر اس کے مسوڑھوں سے آتا رہتا ہو، تو صرف خون کے نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، الیکن اگر خون حلق سے نیچے اتر جائے، اور خون تھوک پر غالب یا اس کے مساوی ہو تورو زہ فاسد ہو جائے گا ور نہ نہیں ۔ (۱ )روزہ کی حالت میں بیوی سے بوس وکنار کرنا مسئلہ(۲۱۷): رمضان میں بحالتِ روزہ اپنی بیوی سے بوس وکنار کرنے سے اگر انزال ہوجائے توروزہ ٹوٹ جائے گا ،اور اگر انزال نہیںہوا تو روزہ نہیں ٹو ٹے گا ۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ترطبت شفتاہ ببزاقہ عند الکلام أو غیرہ فابتلعہ لا یفسد للضرورۃ کذا في الزاہدي۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ في الحجۃ رجل لہ علۃ یخرج الماء من فمہ ثم یدخل و یذہب في الحلق لا یفسد صومہ کذا في التاتارخانیۃ ۔ ولو بقي بلل بعد المضمضۃ فابتلعہ مع البزاق لم یفطرہ ۔ (۱/۲۰۳ ، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد) ما في ’’ الدر المختار مع رد المحتار والہندیۃ ‘‘ : (أو خرج الدم من بین أسنانہ ودخل حلقہ) یعني ولم یصل إلی جوفہ ، أما إذا وصل فإن غلب الدم أو تساویا فسد ، و إلا لا، إلا إذا وجد طعمہ ۔ بزازیۃ ۔ ’’ درمختار ‘‘ ۔ (رد المحتار: ۳/۳۶۸، الفتاوی الہندیۃ :۱/۲۰۳) (فتاوی رحیمیہ:۷/۲۵۹، فتاوی بینات:۳/۸۳) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ فتاوی قاضیخان علی ہامش الہندیۃ ‘‘ : إذا قبل امرأتہ بشہوۃ فأمنی أو مسہا بشہوۃ فأمنی علیہ القضاء دون الکفارۃ لوجود قضاء الشہوۃ بصفۃ النقصان ۔ (۱/ ۲۰۹، الفتاوی الہندیۃ :۱/ ۳۰۴، الباب الرابع فیما یفسد وفیما لا یفسد ، الہدایۃ مع فتح القدیر: ۲/۳۳۵ ، کتاب الصوم ، رد المحتار: ۳/ ۳۹۶ ، کتاب الصوم ، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسد ہ) (کتاب الفتاوی:۳/۳۹۰، فتاوی رحیمیہ:۷/۲۶۱، جامع الفتاوی:۵/۳۲۳)