محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
روزہ کی حالت میں کسی چیز کا چکھنا مکروہ ہے مسئلہ(۱۴۵): روزہ کی حالت میں بلاعذر کسی بھی چیز کا چکھنامکروہ ہے ، ہاں اگر کسی خاتون کا شوہر بد اخلاق ہو ا ور کھانا خراب ہونے کی صورت میں مارپیٹ کرتا ہو، تو ایسی حالت میں عورت کے لیے پکی ہوئی چیزیں چکھنا بلا کراہت جائز ہے، لیکن پھر بھی اگر کھانا حلق میں چلا جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ (۱) ------------------------------ =ما في ’’ البنایۃ شرح الہدایۃ ‘‘ : ومن ذاق شیئاً بفمہ لم یفطرہ لعدم الفطر (صورۃ ومعنی) أما صورۃ فلأنہ لم یصل إلی الجوف شيء من المنفذ المعہود ، وأما معنی فلأنہ لم یصل إلی البدن ما یصلحہ ، (ویکرہ لہ) أي للصائم (ذلک) أي ذوق الشيء بالفم (لما فیہ) أي لما في الذوق من تعریض الصوم علی الفساد) لأنہ لا یؤمن أن یصل إلی جوفہ ۔ (۲/۶۷۵، کتاب الصوم، باب ما یوجب القضاء والکفارۃ، فتاوی قاضیخان علی ہامش الہندیۃ: ۱/۲۰۴، الفصل الرابع فیما یکرہ الخ ، المحیط البرہاني: ۲/۵۶۳، کتاب الصوم ، الفصل السادس فیما یکرہ للصائم الخ ، الفتاوی التاتارخانیۃ :۱/۱۱۲، کتاب الصوم ، الفصل السادس فیما یکرہ للصائم أن یفعلہ الخ) (فتاوی محمودیہ :۱۰/۱۵۹، فتاوی حقانیہ : ۴/۱۷۴، فتاوی دار العلوم : ۶/۴۰۴ ، کتاب الفتاوی :۳/۴۰۱، امداد الفتاوی : ۲/۱۴۱) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ والفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : وکرہ ذوق شيء ومضغہ بلا عذر کذا في الکنز۔ ومن العذر في الأول ما لو کان زوج المرأۃ وسیدھا سيء الخلق فذاقت المرقۃ ۔ (الفتاوی الھندیۃ :۱/۱۹۹ ، الفقہ الإسلامي وأدلتہ : ۲/۶۷۰، فتاوی قاضیخان علی ہامش الہندیۃ : ۱/۲۰۴، الفصل الأول فیما یکرہ للصائم الخ ، فتح القدیر:۲/۲۴۹) ما في ’’ الفتاوی الولوالجیۃ ‘‘ : الصائم إذا ضاق شیئاً بلسانہ ولم یدخل حلقہ لم یفطر۔ (۱/۲۱۹) (فتاوی حقانیہ :۲/۱۵۶)