محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
روزہ کی حالت میں ممسکِ حیض دوا کا استعمال مسئلہ(۱۴۶): اگر کوئی عورت روزہ کی حالت میں ممسکِ حیض(حیض کو روکنے والی) دوا استعمال کرتی ہے،اور اس کے استعمال سے کوئی نقصان نہ ہو تو ایسا کرنے میں کو ئی حرج نہیں،اوراس سے شرعی احکام متأثر نہیںہوتے ہیں، یعنی حیض نہ آنے پرروزہ اور نماز کی اد ا ئیگی ضروری ہے ،لیکن اگراس دوا کا استعمال عورت کی صحت کے ـلئے نقصان دہ ہوتو ایسا کرنے سے احتراز بہتر ہے ۔ (۱)استمناء بالید مفسدِ صوم ہے مسئلہ(۱۴۷): اخراجِ منی یعنی جان بوجھ کرآلۂ تناسل سے منی نکالنا خواہ کسی بھی غرض سے ہو مفسدِ صوم ہے، اس کی وجہ سے غسل بھی واجب ہوگا ،لیکن اگر منی نہیں نکلی ہے تو روزہ فاسد نہیںہوگا۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ نور الإیضاح ‘‘ :ویشترط لصحۃ أدائہ ثلاثۃ : النیۃ ، والخلو عما ینافیہ من حیض ونفاس ، والخلو عما یفسدہ ۔ (ص : ۱۲۵ ، کتاب الصوم) (فتاوی حقانیہ :۲/۱۵۸، آپ کے مسائل اور ان کا حل:۳/۲۷۸، فتاوی حقانیہ: ۴/۱۵۸، جامع الفتاوی:۵/۳۱۷) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : (وکذا الاستمناء بالکف) أي في کونہ لا یفسد ، لکن ہذا إذا لم ینزل ، أما إذا أنزل فعلیہ القضاء کما سیصرح بہ وھو المختار ۔ (۳/۳۷۱ ، کتاب الصوم ، مطلب في حکم الاستمناء بالکف) ما في ’’ البحر الرائق والتاتارخانیۃ ‘‘ : الصائم إذا عالج ذکرہ حتی أمنیٰ یجب علیہ القضاء وھو المختار ۔ (البحرالرائق : ۲/ ۴۷۵ ، الفتاوی التاتارخانیۃ : ۲/۱۰۶) (فتاوی رحیمیہ: ۷ /۲۶۲ ، فتاوی محمودیہ : ۱۰/۱۶۰، حقانیہ : ۴/۱۸۴)