محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
دینی ودنیوی تعلیم کے مثبت ومنفی نتائج مسئلہ(۳۹۹): دینی اور دنیوی تعلیم کے مثبت ومنفی دو نوں نتیجے نکلتے ہیں، اچھا نتیجہ اور برا نتیجہ، دینی تعلیم کا اچھا نتیجہ ، تخلیقِ انسانیت کے مقصد کی تکمیل ، جب کہ اس پر عمل ہو(۱) اوردینی تعلیم کا برا نتیجہ ذلتِ دوام اورا سی کے خلاف حجت ہوناجبکہ اس پر عمل نہ ہو (۲)، دنیوی تعلیم کا اچھا نتیجہ خدمتِ خلق اور کسبِ حلال(۳) اور برا نتیجہ مقصدِ حیات کے پورا کرنے میں رکاوٹ ، جبکہ اس قدر انہماک ہو کہ فرائض سے بھی غافل کردے ۔ (۴) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وما خلقت الجن والإنس إلا لیعبدون} ۔ (الذاریات : ۵۶) ما في ’’ التفسیر الکبیر‘‘ : فالمقصود من إیجاد الإنسان العبادۃ ۔ (۱۰/۱۹۲) ما في ’’ التفسیر المنیر‘‘ : والخلاصۃ ؛ أنہ تعالی خلق العباد لیعبدوہ وحدہ لا شریک لہ فمن أطاعہ جازاہ أتم الجزاء ومن عصاہ عذبہ أشد العذاب ۔ (۱۴/۵۲) ما في ’’ فتح القدیر للشوکاني‘‘ في تفسیر {إنما یخشی اللہ من عبادہ العلماء}: قال مسروق : کفی بخشیۃ اللہ علماء وکفی بالاغترار جہلاً ، فمن کان أعلم باللہ کان أخشاہم لہ ، قال الربیع : ما لم یخش اللہ فلیس بعالم ۔ (۲/۴۶۷) ما في ’’ الحاشیۃ علی بیان القرآن ‘‘ : معنی قولہ : (لیعبدون) لیعرفون ،۔۔۔۔۔۔ إن المعرفۃ بدون العبادۃ وکذا العبادۃ بدون المعرفۃ لا یعتد بہا ۔ (۲/۶۳) ما في ’’ جمع الجوامع ‘‘ : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :’’ إن الحکمۃ تزید الشریف شرفاً وترفع العبد الملوک حتی تجلسہ مجالس الملوک ‘‘ ۔ (۲/۲۰۴ ، رقم الحدیث : ۵۰۱۹)=