محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
پٹہ دوامی کے جواز کی صورتیں مسئلہ(۳۳۷) : پٹہ دوامی کی صورت یہ ہو تی ہے کہ کوئی شخص حکومت یا کسی وقف کے ادارے یا بیت المال یا کسی کی شخصی ملکیت سے کوئی زمین متعین کرایہ کے ساتھ لے لے، اس عقد میں زمیندار کرایہ دار کے نام پر لکھ دے دیتا ہے کہ یہ زمین ہمیشہ ہمیش کیلئے کرایہ دار کو دی جارہی ہے، جس کے بعد کرایہ دار اور زمیندار اس بات سے بخوبی واقف رہتے ہیں کہ زمین پر اب ملکیت تو زمیندار کی رہے گی، لیکن اس کو ہمیشہ کیلئے استعمال کرنے کا حق کرایہ دار کے پاس ہی رہے گا، اور یہ معاملہ زمیندار یا کرایہ دار میں سے کسی ایک کی موت سے بھی ختم نہیں ہوتا، بلکہ استعمال کا یہ حق ------------------------------ =عندہم وابتداؤہا وانتھاؤہا مجہول عندہم اھـ۔ لکن قال في الخانیۃ بعد ذلک : والفتوی علی جواب الکتاب: أي من أنہ شرط ۔ (۹/۳۹۸ ، کتاب المزارعۃ) ما فی ’’ البدائع الصنائع‘‘: والأصل في شرط العلم بالأجرۃ قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم: ’’ من استأجر أجیراً فلیعلمہ أجرہ ‘‘۔ والعلم بالأجرۃ لا یحصل إلا بالإشارۃ والتعیین أو بالبیان ۔ (۶/۲۰؍۲۱ ، کتاب الإجارۃ) وأیضاً: وأما في إجارۃ الأرض فلا بد فیہا من بیان ما تستأجر لہ من الزراعۃ والغرس والبناء وغیر ذلک فإن لم یبین کانت الإجارۃ فاسدۃ إلا إذا جعل لہ ینتفع بہا بما شاء ۔ (۵/۵۴۷؍ کتاب الإجارۃ ، فصل في شرائط الرکن) ما فی ’’ درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام ‘‘ : من استأجر أرضاً ولم یعین ما یزرعہ ولم یعم علی أن یزرع ماشاء فإجارتہ فاسدۃ ، ولکن لو عین قبل الفسخ ورضی الآجر تنقلب إلی الصحۃ ۔ (۱/۶۰۲ ، کتاب الإجارۃ ، باب إجارۃ العقار ، المادۃ : ۵۲۴ ، الہدایۃ : ۳/۳۹۸ ، کتاب الإجارات ، باب ما یجوز من الإجارۃ وما یکون فلاناً فیہا) (آپ کے مسائل اور ان کا حل:۶/۹۴، فتاوی حقانیہ:۶/۲۴۵)