محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
جائے ملازمت میں تنہا رہتا ہو تو وطنِ اصلی شمار ہوگا یا نہیں؟ مسئلہ(۸۱): اگر کوئی آدمی جائے ملازمت میں تنہا رہ رہا ہو،بال بچے ساتھ نہ ہواور مکان بھی ذاتی نہ ہو،اور اس جگہ مستقلًا رہنے کا عزمِ مصمم ہو اور اس کی حالت اس عزم کے منافی ومخالف نہ ہو تو یہ جگہ اس کے لیے وطنِ اصلی ہوگی،او روہ وہاں نمازیں پوری پڑھے گا ،جیسا کہ وطنِ اصلی کی اس تعریف سے مفہوم ہوتا ہے۔ (۱) لیکن اگر شخصِ مذکور اس جگہ مستقلاًرہنے کا عزم نہ رکھتا ہو،یا رکھتا ہو لیکن اس کی حالت اس عزم کے منافی و مخالف ہوتو اس کیلئے یہ جگہ وطنِ اقامت ہو گی ،اگر پندرہ دن یااس سے زائد رہنے کی نیت ہو تو نمازیں پوری پڑھے گا ورنہ قصر کرے گا ۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الدر المختار مع رد المحتار ‘‘ : ھو موطن ولادتہ أو تأھلہ أوتوطنہ۔’’در مختار‘‘۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ قال في الشرح : (أو توطنہ) أي عزم علی القرار فیہ وعدم الارتحال وإن لم یتأھل ۔ (۲/۶۱۴) (خیرالفتاوی : ۲/۶۷۵) وفیہ أیضاً: قولہ : (ستۃ) زاد في الحلیۃ شرطاً آخر وھو أن لا تکون حالتہ منافیۃ لعزیمتہ ۔ (رد المحتار علی الدر المختار:۲/۶۰۹) (۲) ما في ’’ تبیین الحقائق‘‘ : ووطن إقامۃ وھو الموضع الذي ینوي المسافر أن یقیم فیہ خمسۃ عشر یوماً فصاعداً ۔ (۱/۵۱۷) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ :أما وطن الإقامۃ فھو الوطن الذي یقصد المسافر الإقامۃ فیہ وھو صالح لھا نصف شھر ۔ (۲/۲۳۹) ما في ’’ رد المحتار علی الدر المختار والبدائع ‘‘ : (ویبطل وطن الإقامۃ) یسمیٰ أیضا الوطن المستعار والحادث وھو ما خرج إلیہ بنیۃ إقامۃ نصف شھر، سواء کان بینہ وبین الأصلي مسیرۃ السفر أو لا ۔ (۲/۶۱۴، بدائع الصنائع :۱/۲۸۰) (خیر الفتاوی: ۲/۶۷۷)