محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سلسلہ جاری رہے گا، علامہ ندوی رحمہ اللہ تعالی نے کیا خوب فرمایا:’’دین حق کی حفاظت کے لئے کتاب اللہ کے ساتھ رجال اللہ کا ہونا ضروری ہے ‘‘۔ صنعتی انقلاب کے بعد نت نئے مسائل پیدا ہوتے گئے اور علماء اسے حل کرتے رہے، خلافتِ عثمانیہ نے ’’ مجلۃ الأحکام العدلیۃ ‘‘ کو اسی ضرورت کے پیشِ نظر تیار کروایا تھا، جو ایک تاریخی کارنامہ ہے، اس کے بعد جب خلافت کا سقوط واقع ہوگیا، اور مسلمانوں کے مسائل حکومت کے ذریعہ حل نہیں ہوسکتے تھے، تو اللہ رب العزت نے دنیا بھر میں المجامع الفقہیۃ (فقہی اکیڈمیاں) قائم کروائی اور اب اہم اہم جدید مسائل انہیں کے ذریعہ حل ہورہے ہیں، ضرورت اس بات کی تھی کہ قرآن وحدیث اصول وقواعد اور جزئیاتِ فقہیہ کی روشنی میں ہر باب سے متعلق پیش آمدہ جدید مسائل کے حل پر مشتمل ایک ایسی عظیم کتاب تیار کی جائے جو تمام مسائل کو محیط نہ سہی مگر اکثر مسائل کو جامع ہو، جب جامعہ میں دارالإفتاء کا قیام عمل میں آیا تو بندہ کے ذہن میں یہ صورت آئی کہ ہمار ا دارالإفتاء اس کے لئے معین ثابت ہوسکتا ہے، وہ اس طرح کہ طلباء افتاء کو شروع سال میں مختلف ابواب فقہیہ سے متعلق مسائل پر تمرین کروائی جائے، اور بعد میں جدید مسائل پر، مگر محقق ومدلل انداز میں ، یعنی ہر مسئلہ کو حتی الإمکان کتاب اللہ وسنت رسول اللہ ، اور ساتھ ہی ساتھ قواعد فقہ وجزئیاتِ فقہیہ سے حل کروایا جائے، کہ اس سے، جہاں طلباء افتاء کی تمرین وتدریب ہوجائے گی وہیں مسائلِ جدیدہ پر تخریج وتحقیق کاکام بھی ہوجائے گا ۔