محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
وپرواز بہت زیادہ نہیں،اس لئے اسے اللہ کے تعاون کی ضرورت تھی، اللہ نے یہ فضل وکرم فرمایا کہ ہر زمانہ میں انبیاء کو مبعوث کرکے اس کے مسائل کو اپنے غیر محدود علم وقدرت سے حل کردیا، گویا انسان اپنے مسائل کو حل کرنے میں بھی اللہ کا محتاج ہے ، اس کے بغیرو ہ صحیح نتیجہ تک نہیں پہنچ سکتا کیوں کہ عقل بغیر وحی کے صحیح رہنمائی نہیں کرسکتی۔ سب سے پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام کو اس لئے نبی بناکر مبعوث کیا گیا کہ انسانی عمارت کی بنیاد واساس صحیح طور پر قائم ہو ، ورنہ بنیاد ہی اگر کج ہوگی تو عمارت کا کیا پوچھنا؟پھر ہر زمانہ میں اس زمانہ کے احوال کے اعتبار سے شریعتیں اتاری جاتی رہیں، اور وہ شریعتیں اپنے ایک محدود زمانے کے اعتبار سے مکمل ہوا کرتی تھیں، اس کے ذریعہ اس محدود زمانہ کی ضرورتیں پور ی ہوجاتیں، تاہم ضرورت تھی ایک جامع ومکمل شریعت کی، تو اللہ رب العزت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرماکر اس ضرورت کو بھی پورا کردیا، اور اعلان کردیا: {الیوم اکملت لکم دینکم}۔ (سورۃ المائدۃ: ۳) اللہ رب العزت نے شریعتِ محمدیہ میں ایسے اصول اور ضروری جزئیات بیان کردیئے کہ اس کی روشنی میں قیامت تک مسائل حل کیے جاتے رہیں گے، مگر بہر حال سلسلۂ نبوت کے ختم ہونے کی وجہ سے اس کے لئے وارثینِ علومِ نبوت کا ہونا ضروری تھا، تو اللہ نے اس امت پر یہ احسانِ عظیم اور فضل فرمایا کہ ہر زمانہ میں علماء وفقہاء کی ایک ایسی جماعت پیدا کی جو پیش آمدہ تمام مسائل کو خواہ وہ عقائد سے متعلق ہوں یا عبادات سے ، ان کا تعلق معاشرت سے ہو ، یا سیاست ومعیشت سے ، ان کا واسطہ اخلاق ومروت سے ہو ، یا ظاہر وباطن سے ، حل کرتی رہی، اورتاقیامت یہ