محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
۶-… اگرخودکام کرنے کی شرط نہیں لگائی تودوسرے سے کروانے میں کوئی حرج نہیں،اور دوسرے سے بلا تعدی ہلاک ہوجائے توضمان بھی عائد نہ ہو گا۔ (۱) ۷-…ہر وہ کام جو کسی کام کے تابع ہو، اور اس تابع کام کو اجیر کے ذمہ بطور شرط مقرر نہ کیا جائے، تو شریعتِ مطہر ہ نے اس کا یہ ضابطہ طے کیا ہے، کہ اس کا مدار عرف ِ عام اور عادت پر ہوگا، اگر اس شہر میں وہ کام جو تابع ہے اجیر عام طور پر بغیر شرط کے کردیتا ہو، تو اجیر کے لئے اس کا کرنا لازم ہے، اگر شرط کے بغیر نہ کیا جاتاہو تو موجر کی اجازت کے بغیراس تابع کا م کا کرنا لازم نہ ہوگا ، جیسے دھوبی کواگر آپ نے کپڑے دھونے کے لئے ------------------------------ =(۱) ما فی ’’البنایۃ شرح الہدایۃ ‘‘: قال: وإذا شرط علی الصانع أن یعمل بنفسہ فلیس لہ أن یستعمل غیرہ، لأن المعقود علیہ اتصال العمل في محل بعینہ وإن أطلق لہ العمل فلہ أن یستأجر من یعملہ، لأن المستحق عمل في ذمتہ ویمکن إیفاؤہ بنفسہ وبالاستعانۃ بغیرہ بمنزلۃ إیفاء الدین۔الہدایۃ ۔۔۔۔۔۔۔۔ (فلیس لہ أن یستعمل غیرہ، لأن المعقود علیہ اتصال العمل في محل بعینہ) أرادبالمحل نفس الصانع، یعني شرط أن یکون محل ہذا العمل ہو لا غیرہ، فلا یجوز أن یستعمل غیرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (وإن أطلق لہ العمل) مثل أن یقول: خط ہذا الثوب أو اصنعہ (فلہ أن یستأجر من یعملہ ، لأن المستحق عمل في ذمتہ ویمکن إیفاؤہ بنفسہ وبالاستعانۃ بغیرہ) لأن المقصود ہو العمل وقد حصل (بمنزلۃ إیفاء الدین) فإن الإیفاء یحصل بالمدیون وبالتبرع من غیرہ ۔ (۹/۲۹۶ ، کتاب الإجارۃ ، باب الأجیر متی یستحق)