محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
۴-… اور اگر اجیر مشترک ہو مثلاً:درزی ، رنگریز، دھوبی وغیرہ، تو ان کے لئے وعدہ کے مطابق وقت پر کام کرکے مستاجر کو دینا ضروری ہے ۔ (۱) ۵-… اجیرمشترک اگر اس شرط پر کام لے کہ وہ خود اس کو انجام دے گا، تو اب کسی دوسرے سے کروانا اس کے لئے جائز نہ ہوگا ، اور اگر وہ چیز اس دوسرے کے پاس ہلاک ہوگئی تو اجیر مشترک ضامن ہو گا، چاہے اس دوسرے نے تعدی کی ہو یا نہ کی ہو ۔ ------------------------------ =ما فی ’’ رد المحتار علی الدر المختار ‘‘: وقولہ: (ولیس للخاص أن یعمل لغیرہ) بل ولا أن یصلی النافلۃ ، قال في التاتارخانیۃ وفي فتاوی الفضلي: وإذا استأجر رجلاً یوماً یعمل کذا فعلیہ أن یعمل ذلک العمل إلی تمام المدۃ ولا یشتغل بشيء آخر سوی المکتوبۃ، وفي فتاوی سمرقند وقد قال بعض مشایخنا: لہ أن یؤدي السنۃ أیضاً، واتفقوا أنہ لا یؤدي نفلاً وعلیہ الفتوی ۔(۹/۹۶،کتاب الإجارۃ، باب ضمان الأجیر) (۱) ما فی ’’ الکتاب ‘‘: وقال اللہ تعالی:{ یآیہا الذین آمنوا أوفوا بالعقود} ۔ (سورۃ المائدۃ : ۱) ما فی ’’ روح المعانی ‘‘: واختار بعض المفسرین أن المراد بہا ما یعم جمیع ما ألزمہ اللہ تعالی عبادہ عقد علیہم من التکالیف والأحکام الدینیۃ وما یعتقدونہ فیما بینہم من عقود الأمانات والمعاملات ونحوہما مما یجب الوفاء بہ أن یعین دیناً ۔ (۴/۷۳) ما فی ’’ الجامع لأحکام القرآن للقرطبی ‘‘ : فأمر اللہ سبحانہ بالوفاء بالعقود ، قال الحسن یعنی بذلک عقود الدین وہي ما عقدہ المرء علی نفسہ من بیع وشراء وإجارۃ وکراء۔ الخ ۔ (۶/۳۲) =