محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
۲-…مدت متعین ہو ،تاکہ بعد میںجھگڑا و فتنہ پیدانہ ہو ۔ (۱) ۳-…لیز(Lease)یعنی اجارہ پر دی جانے والی چیز کا ذوات القیم میں سے ہونا ضروری ہے ۔ (۲) ۴-…لیز(Lease)یعنی اجارہ کے صحیح ہونے کیلئے یہ ضروری ہے کہ لیز (اجارہ)پر دی گئی چیز مؤجر (Leaser)ہی کی ملکیت میں رہے ، اور مستاجر (Leaseholder) کو صرف حقِ استعمال منتقل ہو ۔ لہذا ہر ایسی چیز جسے صَرف یعنی ختم کئے بغیر یا اپنے پاس سے نکالے بغیر استعمال نہیں کیا جاسکتا، ان کی لیز (Lease)بھی نہیں ہو سکتی ، اسی لئے نقد رقم، کھانے پینے کی اشیاء، ایندھن اور گولہ بارود وغیرہ کو لیز (Lease) یعنی کرایہ پر دینا ممکن نہیں ہے، کیوں کہ انہیں خرچ کئے بغیر ان کا استعمال ممکن نہیں ، اور اگر ان مذکورہ اشیاء میں سے ------------------------------ =ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘: ولا تجوز الإجارۃ علی شيء من الغناء والنوح والمزامیر والطبل وشيء من اللہو، وعلی ہذا الحداء وقراء ۃ الشعر وغیرہ ولا أجرۃ في ذلک، وہذا کلہ قول أبي حنیفۃ وأبي یوسف ومحمد رحمہم اللہ تعالی کذا في غایۃ البیان ۔ (۴/۴۴۹ ، الباب السادس عشر في مسائل الشیوع في الإجارۃ والاستئجار علی الطاعات والمعاصی والأفعال المباحۃ) (۱) ما في ’’ الفقہ الإسلامی وأدلتہ ‘‘: تعیین المدۃ والعمل إذا کان لا بد من تعیین المدۃ في إجارۃ المنافع کإجارۃ المنازل ونحوہا ۔ (۵/۳۸۱۲) (۲) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : أن تکون الأجرۃ مالاً متقوماً معلوماً وہذا باتفاق العلماء ۔ (۵/۳۸۲۲) وأیضاً : والمنفعۃ یشترط أن تکون متقومۃ أي ذات قیمۃ شرعاً أو عرفاً ۔ (۵/۳۸۳۳)