محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
(۲) بعض خارجی موثرات سے متاثر ہونا۔جیسے بعض لوگوں نے سودی بینکوں کے معاملات کو حلال اور اس میں عمل کوجائز قرارد یا ، حالانکہ یہ صریح نصوص کی مخالفت ہے ، اور بعض لوگوں نے ٹی وی وغیرہ پر خبریں پڑھنے اور پروگرام پیش کرنے کے لیے عورتوں کی مشارکت کو جائز قراردیا ، حالانکہ یہ مقاصدِ شرعیہ اورقواعدِ کلیہ کے مخالف ہے۔ جبکہ دوسرے بعض، خود ساختہ مفتیان، جوفقہی ملکہ، تصورِ صحیح اور فہمِ دقیق سے محروم ہونے کے باوجود، جدید مسائل کے حل میں ہاتھ پاؤں مارتے ہیں ، اور فقہی ذوق وتحقیق سے عاری ، مقاصدِ شرعیہ سے ناواقف، دلائلِ شرعیہ سے تہی دامن ،اور قرآن وحدیث کا خاطر خواہ علم نہ ہونے کی وجہ سے، اپنے فتوی میںمحض عرف ورواج، عمومِ بلویٰ، تعامل اور ضرورت جیسی دلیلوں کو ذکر کرکے، بہت سی ناجائز وحرام چیزوںکے حلال وجواز کا فتوی دیدیتے ہیں ،جبکہ انہیں سمجھنا چاہیے کہ عرف ورواج کے بدلنے سے صرف وہی مسائلِ اجتہادیہ بدلتے ہیں، جن کی بناء فقہاء کرام نے اپنے زمانے کے عرف ورواج پر رکھی تھی، اور آج وہ عرف بدل چکا ۔ اسی طرح عمومِ بلویٰ کا اعتبار مسائلِ منصوصہ میں نہیں ہوتا، بلکہ مسائلِ اجتہادیہ میں ہوتا ہے ، ورنہ آج غیبت ، سودخوری، گانا ، موسیقی اور غیر اسلامی تہوار وں میں شرکت وغیرہ عام ہوچکا ہے ، کیا اس ابتلاء کی وجہ سے ان کی حرمتِ منصوصہ ختم ہوجائے گی؟اسی طرح تعاملِ ناس سے ہر تعامل مراد نہیں، بلکہ وہی تعامل مراد ہے جس پر علماء عصر نے کوئی نکیر نہ کی ہو۔ اسی طرح ضرورت وہی ہے