محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
… عن جابر قال: ’’ لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربوا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ ‘‘۔[أبوداود :۲/۱۱۷، صحیح مسلم:۲/۲۷]… کی طرف پھیرا، تو یہ سب دلیلیں سود وقمار کو حرام قرار دیتی ہیں۔(یہ تکییف ہے) اس لیے بیمہ حرام قرار پایا۔(یہ تطبیق ہے) اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہر شخص تصورِ نازلہ، تکییف اور تطبیق کے ذریعہ احکام ِ شرعیہ معلوم کرسکتا ہے؟ نہیں ہرگز نہیں!… اس کے لیے کچھ ضوابط ہیں : ۱- … نئے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے کوشاں شخص کے لیے ،مصادر ودلائلِ احکام سے پوری طرح واقف ہونا، مقاصدِ شرعیہ کا عالم ہونا، علمِ لسانِ عرب کا حامل اور اصولِ فقہ کاعارف ہونا، نیز غور وفکر میں اپنی پوری طاقت صرف کرنا ضروری ہے ۔ ۲- …جس حکمِ شرعی کا استنباط کیا گیا ،اس کا کسی معتبر دلیلِ شرعی کی طرف منسوب ہونا لابدی ہے ، کبھی یہ دلیل نص ، اجماع، قیاس تو کبھی استصلاح وغیرہ بھی ہوسکتی ہے۔لمحۂ فکریہ : بعض نوجوان مفتیانِ کرام جن کو اللہ رب العزت نے فقہی ملکہ ، تصورِ صحیح اور فہمِ دقیق کی دولت سے نوازا ، بسا اوقات جدید مسائل کے حل میں ان کے قلمِ افتاء سے نصوصِ کتاب اللہ وسنتِ رسول اللہ اوراجماع امت کی مخالفت جیسی عظیم غلطیاں سر زد ہوجاتی ہیں ، عامۃً اس کی دو وجہیں ہوتی ہیں : (۱)تاویل واجتہاد ،