محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اب ان تینوں باتوںکو آپ درج ذیل مسئلہ سے اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں ، مثلاً’’ مسئلۂ بیمہ ‘‘نازلہ ہے ،…بیمہ کی حقیقت یقین دہانی ہے ، کمپنی بیمہ کرانے والے افراد کو بعض خطرات سے حفاظت اوربعض نقصانات کی تلافی کی یقین دہانی کراتی ہے ، کمپنی بیمہ کے طالب شخص سے ایک متعینہ رقم بالاقساط وصول کیاکرتی ہے ، اور ایک معینہ مدت کے بعد اسے یا اس کے پسماندگان کو حسبِ شرائط واپس کردیتی ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ فی صد کے حساب سے مزید رقم بھی بطور سود دیتی ہے۔ اس کی متعدد قسمیں ہیں ، زندگی کا بیمہ (Life insurance) ، املاک کا بیمہ (Goods insurance) ، ذمہ داری کا بیمہ (Third party insurance) ، مستندات کا بیمہ وغیرہ، عقد کی یہ صورت سو د وقمار پر مشتمل ہے۔(یہ ہے تصورِ نازلہ ) اب ہم نے اس عقد کو دلائلِ شرعیہ:…{یآ یہا الذین آمنوا لا تأکلوا الربوا أضعافاً مضاعفۃ واتقوا اللہ لعلکم تفلحون}۔[آل عمران:۱۳۰]…{الذین یأکلون الربوا لا یقومون إلا کما یقوم الذي یتخبطہ الشیطٰن من المس}۔[البقرۃ:۲۷۵]… {یآیہا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطٰن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون}۔[المائدۃ:۹۰]… {یمحق اللہ الربوا ویربي الصدقات} ۔ [البقرۃ : ۲۷۶]… {یآیہا الذین آمنوا اتقوا ا للہ وذروا ما بقي من الربوا إن کنتم مؤمنین}۔[ البقرۃ:۲۷۸]