محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
دوسری صورت میں گاڑی کا کرایہ فی گھنٹہ (Per houre)کے حساب سے لیا جاتا ہے، اس صورت میں یہ اشکال ہوسکتا ہے کہ جب گاڑی پارکنگ میں آکر کھڑی ہوتی ہے تو خود گاڑی والے کو بھی بساا وقات یہ معلوم نہیں ہوتا کہ میرا کام یہاں کتنی دیر کا ہے، اس لیے وہ گاڑی کھڑی کرتے وقت حتمی طور پر مدت متعین نہیں کرسکتا، تو پھر یہاں بھی مدتِ اجارہ مجہول ہوئی جس کی وجہ سے عقدِ اجارہ جائز نہیں ہونا چاہئے ۔ اس کا شرعی اعتبار سے حل یہ ہوگا کہ جس وقت اس نے گاڑی پارک کی ہے اس وقت تو یہی سمجھاجائے گا کہ یہ گاڑی صرف اسی ایک گھنٹہ کے لئے کھڑی ہوتی ہے، لیکن جب یہ گھنٹہ مکمل ہوجائے اور اگلا گھنٹہ گزرجائے تو پھر یہ عقد دوسرے گھنٹے کیلئے بھی ہوجائے گا، پھر دوسرے کے بعد تیسرا گھنٹہ شروع ہوجائے تو یہ عقد تیسرے میں بدل جائے گا،چنانچہ جب گاڑی پارکنگ ایریا (Parking Area)سے باہر نکالی جائے تو اس وقت مکمل مدت کا حساب لگاکر فی گھنٹہ (Per hour)کے حساب سے اس سے اجرت لی جائے گی۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام ‘‘ : إذا عقد الإجارۃ في أول الشہر علی شہر واحد ، أو أزید من شہر ، انعقدت مشاہرۃ ، وبہذہ الصورۃ یلزم دفع أجرۃ شہر کامل ، وإن کان الشہر ناقصاً عن ثلاثین یوماً ۔ (۱/۵۶۲ ، المادۃ : ۴۸۸ ، الباب الرابع) وما في ’’ درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام ‘‘ : لو استأجر عقار شہریۃ کذا دراہم من دون بیان عد الأشہر یصح العقد ، لکن عند ختام الشہر الأول لکل من الأجر والمستأجر فسخ الإجارۃ في الیوم الأول ولیلتہ من الشہر الثاني الذي یلیہ وأما بعد مضي الیوم الأول ولیلتہ فلیس لہما ذلک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ إذا دخلت کلمۃ (کل) علی السنۃ أو الشہر =