محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
جتنے لوگو ں نے پیسہ رکھوایا، ان سب کے اوپر سود لگایا گیا ،لیکن بجائے اس کے کہ یہ سودی رقم ہر ایک کو دی جائے ، ایک شخص ہی کو بذریعہ قرعہ اندا زی دیدی جاتی ہے ، توگویامجموعی مقرضین کے ساتھ انعام کامعاہدہ ہوتاہے کہ قرعہ اندازی کے ذریعہ تمہیں انعام دیا جائیگا، جب کہ انعام کے نام پر دی جانے والی یہ رقم انعام نہیںبلکہ سودہے، جو بذریعہ قمار لوگوں کو دیا جاتا ہے، اور سود وقما ر دونوں شرعاً ناجائز وحرام ہیں ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الکتاب‘‘: لقولہ تعالیٰ: {یا أیہا الذین آمنوا لا تأکلوا الربوا أضعافاً مضاعفۃ}۔[آل عمران:۱۳۰]……{یا أیہا الذین آمنوا اتقوا اللہ وذروا ما بقي من الربوا إن کنتم مؤمنین، فإن لم تفعلوا فأذنوا بحرب من اللہ ورسولہ}۔ [سورۃ البقرۃ: ۲۷۸،۲۷۹]……{الذین یأکلون الربوا لا یقومون إلا کما یقوم الذي یتخبطہ الشیطان من المس}۔[سورۃ البقرۃ:۲۷۵]……{یمحق اللہ الربوا ویربي الصدقات}۔[سورۃ البقرۃ:۲۷۶] ما في ’’ الحدیث‘‘: عن جابر قال : ’’ لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ وقال: ہم سواء ‘‘ ۔ (الصحیح لمسلم : ۲/۲۷ ، السنن لإبن ماجۃ : ۱/۱۶۵ ، باب التغلیظ في الربا، السنن لأبي داود : ۲/۴۷۳ ، کتاب البیوع ، صحیح البخاری : ۱/۲۸۰ ، کتاب البیوع) ما فی ’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘ : عن عبد اللہ بن حنظلۃ غسیل الملائکۃ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’درہم رباً یأکلہ الرجل وہو یعلم؛ أشد من ستۃ وثلاثین زنیۃ‘‘۔ رواہ أحمد والدارقطني ۔ وروی البیہقي في شعب الإیمان عن ابن عباس وزاد: وقال:’’ من نبت لحمہ من السحت فالنار أولیٰ بہ‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وعن أبي ہریرۃ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :’’ الربا سبعون جزئًً أیسرہا أن ینکح الرجل أمہ ‘‘ ۔ (۲/۸۵۹ ، رقم الحدیث : ۲۸۲۵؍۲۸۲۶ ، کتاب البیوع ، باب الربا)=