محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
جبکہ کسی کو ذلیل ورسوا کرنا گناہ ہے(۱)،پھر ان باتوں کی وجہ سے اکثر جانبین سے ایسی ضدا ضدی اور ناچاقی ونااتفاقی پیدا ہوتی ہے کہ عمر بھر اس کا اثر دلوں میں رہتا ہے، اور جن باتوں سے ناچاقی و نااتفاقی پیداہو تی ہو وہ حرام ہیں ۔ (۲) ------------------------------ = ’’ ألا ! لا تظلموا، ألا ! لا یحل مال امرئٍ إلا بطیبِ نفس منہ ‘‘ ۔ رواہ البیہقي في شعب الإیمان والدارقطنی في المجتبی (مشکوۃ المصابیح : ص ۲۵۵ ، باب الغصب والعاریۃ ، الفصل الثانی) ما فی ’’ الحدیث‘‘: عن عبد اللہ بن عمر قال: قال رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من دُعِيَ فلم یُجب فقد عصی اللہ ورسولہ، ومن دخل علی غیر دعوۃٍ دخل سارقاً وخرج مغیراً (أي غاصباً) ۔ رواہ أبوداود ۔ (مشکوۃ المصابیح : ص۲۷۸) (۱) ما فی ’’ الحدیث‘‘: عن أبي ہریرۃؓ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : المسلم أخو المسلم لا یخونہ ولا یکذبہ ولا یخذلہ کل المسلم علی المسلم حرام عرضہ ومالہ ودمہ ، التقوٰی ہٰہنا ، بحسب امرئٍ من الشر أن یحتقر أخاہ المسلم ۔ ہذا حدیث حسن غریب (جامع الترمذی : ۲/۱۴ ، ابواب البر والصلۃ ، باب ما جاء فی شفقۃ المسلم علی المسلم) (۲) ما فی ’’ الکتاب‘‘ : لقولہ تعالی : {وأطیعوا اللہ ورسولہ ولا تنازعوا فتفشلوا وتذہب ریحکم واصبروا إن اللہ مع الصبرین} ۔ (سورۃ الأنفال:۴۶) ما فی ’’الحدیث‘‘: عن ابن عمر قال : خطبنا عمر بالجابیۃ فقال : ’’ یا أیہا الناس! إني قمت فیکم کمقام رسول اللہ فینا، فقال: أوصیکم بأصحابي ثم الذین یلونہم ثم الذین یلونہم، ثم یفشو الکذب حتی یحلف الرجل یستحلف، ویشہد الشاہد، ولا یستشہد، ألا ! لا یخلون رجل بامرأۃ إلا کان ثالثہما الشیطان، علیکم بالجماعۃ وإیاکم والفرقۃ ، فإن الشیطان مع الواحد وہو من الإثنین أبعد ، من أراد بحبوبۃ الجنۃ فلیلزم الجماعۃ ، من سرتہ حسنتہ وسائتہ سیئتہ فذلکم المؤمن‘‘۔ ہذا حدیث حسن ۔ (جامع الترمذي :۲/۳۹، باب في لزوم الجماعۃ)