محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
عن أبی ہریرۃ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : ’’إذا مات الإنسان انقطع عملہ إلا من ثلاثۃ أشیاء؛ من صدقۃ جاریۃ أو علم ینتفع بہ أو ولد صالح یدعو لہ ‘‘۔(سنن أبی داود:۲/۳۹۸،صحیح مسلم :۲/۴۱،الوصیۃ) نکاح مر د وعورت دونوں میں ملاپ کا بہترین ذریعہ ہے ، اوریہی ملاپ عورت میں پائی جانے والی کمی کو پورا کرنے کا سبب بنتا ہے ، کیوں کہ ہر کوئی اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ عورت پیدائشی طور پر کمزور ہے ، مرد جن اعمالِ شاقہ (Difficult workes) کا متحمل ہے عورت اس کا تحمل نہیں کرسکتی ،عورت کو مرد کی ضرورت ہے ، تاکہ مرد کسبِ معاش میں اس کا معاون ومددگار، اور اس کی عزت وآبرو کا پاسبان ہو ، ٹھیک اسی طرح مرد کو بھی عورت کی ضرورت ہے ، تاکہ وہ اس کے مال کی حفاظت وصیانت اور اس کے امورِخانہ دار ی کے فرائض کو انجام دے ، اور متاعبِ حیات(Troublesome of life) کو اس سے دور کردے ،اور مرد کی یہ ضرورت اسی وقت پوری ہوگی جبکہ وہ کسی عورت سے رشتۂ نکاح کو قائم کرے ، اسی مقدس رشتے کو قرآنِ حکیم نے میثاقِ غلیظ سے تعبیر فرمایا : {وأخذن منکم میثاقاً غلیظاً} اور وہ (بیویاں) تم سے ایک مضبوط اقرار لے چکی ہیں۔(سورۃ النساء:۲۱) نکاح خاندانوں میں اتحاد وارتباط اور اسبابِ بغض وعداوت کے دور کرنے اور عفت وپاکدامنی کا بہترین ذریعہ ہے ۔(ردالمحتار:۴/۵۸) اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( یا معشر الشباب ! من استطاع منکم الباء ۃ فلیتزوج، فإنہ أغض للبصر، وأحصن للفرج ، ومن لم یستطع فعلیہ بالصوم، فإنہ لہ وجاء )) ۔