محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
ویسے تو نسلِ انسانی کاوجود مرد وعورت کے ملاپ سے ممکن تھا ، خواہ وہ ملاپ کسی بھی طرح کا ہو تا ، لیکن اس ملاپ سے جو نسل وجود میں آتی وہ اصلاحِ ارض اور اقامتِ شرائع کے لیے موزوں ومناسب نہ ہوتی ، نسلِ صالح نکاح سے ہی وجود میں آسکتی ہے، کیوں کہ قاعدہ ہے :’’فاسد سے فاسد اور باطل سے باطل وجود میں آتا ہے ‘‘۔’’ما بني علی فاسد أو باطل فہو فاسد وباطل‘‘۔ (موسوعۃ القواعد الفقہیۃ:۹/۴۳۹) نکاح کے ذریعہ انسان اولاد حاصل کرتا ہے ، جب وہ ان کی تعلیم وتربیت کو بہتر طریقے سے انجام دیتا ہے تویہی اولاد اس کے لیے دنیوی زندگی میں آنکھوںکی ٹھنڈک ، اور اس کے مرنے کے بعدذکرِ حسن ہوا کرتی ہے ، اولاد لطفِ روحانی (Soul enjoyment) اور رونقِ زندگانی(Gaity of life) ہے ، اللہ تعالیٰ اپنی کتابِ عزیز میں ارشاد فرماتے ہیں:{المال والبنون زینۃ الحیوۃ الدنیا والٰبقیٰت الصالحات خیر عند ربک ثواباً وخیرٌ أملاً}… مال اور اولاد دنیوی زندگی کی ایک رونق ہیں ، اور باقی رہ جانے والے اعمالِ صالحہ آپ کے پروردگار کے ہاں ثواب کے اعتبار سے بھی کہیں بہتر ہے ، اور امید کے اعتبار سے بھی کہیںبہتر ہے ۔(سورۃ الکہف:۴۶) انسان کی آنکھ بند ہونے کے بعد یہی اولاد اس کی نام لیوا ہوتی ہے ، اور اس کے لیے دعاء خیر کرتی ہے ، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’جب انسان مرجاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہوجاتا ہے ، مگر تین چیزوں سے اس کو برابر فائدہ پہونچتا رہتا ہے ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں ایک نیک اولاد کوبھی ذکر فرمایا۔