محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ہلالِ رمضان وعید کے سلسلے میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی خبر پر اعتماد کرنا مسئلہ(۲۲۲): اگر قاضی ،یا ہلال کمیٹی کسی شہادت پر مطمئن ہوکر عید یا رمضان کا اعلان ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر نشر کرے، تو جس شہر کے قاضی یا ہلال کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے اس شہر اور اس کے مضافات ودیہات کے لوگوں کو اس ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے اعلان پر عید وغیرہ کا کرنا جائز ہے ، بشرطیکہ ریڈیواسٹیشن والوں کو اس بات کاپابند کیا جائے کہ وہ چاند کے متعلق مختلف خبریں نشر نہ کرے، صرف وہی فیصلہ نشر کرے جو اس شہر کے قاضی یا ہلال کمیٹی نے اس کو دیا ہے، قدیم زمانہ میں توپ، دف اور قنادیل کی روشنی کو اعلانِ رمضان یا عیدین کے لئے استعمال کیا جاتا تھا، تا ہم ضروری ہے کہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر قاضی یا ہلال کمیٹی کااعلان انتہائی احتیاط سے سنا جائے ۔(۱) ------------------------------ =وما فیہ أیضاً : فینبغي الاعتماد في أوقات الصلاۃ وفي القبلۃ علی ما ذکرہ العلماء الثقات في کتب المواقیت وعلی ما وضعوہ لہا من الآلات کالربع والأصطرلاب فإنہا إن لم تفد الیقین تفید غلبۃ الظن للعالم بہا وغلبۃ الظن کافیۃ في ذلک ۔ (۲/۱۰۰، کتاب الصلاۃ ، مبحث في استقبال القبلۃ) (فتاوی رحیمیہ : ۷/۲۶۴) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قلت : والظاھر أنہ یلزم أھل القری الصوم بسماع المدافع أو رؤیۃ القنادیل من المصر لأنہ علامۃ ظاہرۃ تفید غلبۃ الظن ، وغلبۃ الظن حجۃ موجبۃ للعمل کما صرحوا بہ ۔ (۳/ ۳۵۴ ، کتاب الصوم ، مبحث في صوم یوم الشک) ما في ’’ فتح القدیر ‘‘ : ولو سمع من وراء حجاب کثیف لا یشف من ورائہ لا یجوز لہ أن یشہد ، ولو شہد وفسرہ للقاضي بأن قال سمعتہ باع ولم أر شخصہ حین تکلم لا یقبلہ لأن النغمۃ تشبہ النغمۃ إلا إذا أحاط بعلم ذلک ، لأن المسوّغ ہو العلم غیر أن رؤیتہ متکلما بالعقد طریق العلم بہ فإذا فرض تحقق طریق آخر جاز ۔ (فتح القدیر: ۷/۳۵۸ ، کتاب الشہادات ، فصل یتعلق بکیفیۃ الأداء ومسوّغہ)