محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ فتحِ مکہ کے روز حضرت ابوقحافہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے گئے ،درآں حالانکہ ان کے سر اور داڑھی کے بال ثغامہ گھاس کی طرح سفید تھے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان کی سفیدی کسی چیز سے بدل دو لیکن سیاہ رنگ سے اجتناب کرو۔ حدیثِ مذکور سیاہ خضاب کی ممانعت اوراس کے ماسواء خضاب کے جواز پر دال ہے ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ الصحیح المسلم ‘‘: ومذہبنا استحباب خضاب الشیب للرجل والمرأۃ بصفرۃ وحمرۃ ویحرم خضابہ بالسواد علی الأصح ۔ (۲/۱۹۹) ما فی ’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘: قال النووي : في الخضاب أقوال وأصحہا: أن خضاب الشیب للرجل والمرأۃ یستحب ، بالسواد حرام۔ (۸/۲۷۶، کتاب اللباس، باب الترجل، الفصل الفصل الأول، رقم الحدیث: ۴۴۲۴) ما فی ’’ بذل المجہود ‘‘: وفي الحدیث تہدید شدید في خضاب الشعر بالسواد وہو مکروہ کراہۃ تحریم ۔ (۱۲/۲۸۳) ما فی ’’ رد المحتار علی الدر المختار ‘‘: یستحب للرجل خضاب شعرہ ولحیتہ ولو في غیر حرب في الأصح، ویکرہ بالسواد۔ ’’درمختار‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔ قال العلامۃ ابن عابدین الشامي : قولہ: ویکرہ بالسواد أي لغیر الحرب، قال في الذخیرۃ: أما الخضاب بالسواد للغزو لیکون أہیب في عین العدو فہو محمود بالاتفاق، وإن لیزین نفسہ للنساء فمکروہ۔ (۹/۶۰۴،۶۰۵، کتاب الحظر والإباحۃ، باب الإستبراء وغیرہ، الفتاوی الہندیۃ:۵/۳۵۹) ما فی ’’ الحدیث ‘‘: عن جابر بن عبد اللہ قال : أتی قحافۃ یوم فتح مکۃ ورأسہ ولحیتہ کالثغامۃ بیاضاً ، فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ غیروا ہذا بشيء واجتنبوا السواد ‘‘ ۔ (الصحیح لمسلم :۲/۱۹۹، السنن لأبي داود: ۲/۵۷۸، مشکوۃ المصابیح :ص۳۸۰)