محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اگرغیر مسلم کی غالب کمائی حرام ہے مثلاً:سود،جوا،رشوت،ڈکیتی اور حرام چیزوں کا کاروبار وغیرہ تو کوئی معقول عذر پیش کردے ، یا لے کر کسی غیر مسلم ہی کو دیدے یاضائع کردے، مگر خو د اپنے استعمال میں نہ لائے اور نہ کسی مسلما ن کو دے ۔ (۱) نیز کسی بھی مسلم کا غیر مسلم کی مذہبی تقریبات میں، اسی طرح غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کی تعمیرات میں تعاون کرنا ہرگز جائز نہیں ۔ (۲) ------------------------------ (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : آکل الربا وکاسب الحرام أہدی إلیہ وأضافہ وغالب مالہ حرام لا یقبل ولا یأکل ۔ (۵/۳۴۳ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الثاني عشر في الہدایا والضیافات) ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ والمحیط البرہاني‘‘: أہدی إلی رجل شیئاً أو أضافہ إن کان غالب مالہ من الحلال لابأس إلا أن یعلم بأنہ حرام، فإن کان الغالب ہو الحرام ینبغي أن لا یقبل الہدیۃ ولا یأکل الطعام إلا أن یخبرہ بأنہ حلال ورثتہ أو استقرضہ من رجل ۔ (۵/۳۴۲، کذا في المحیط البرہاني:۶/۱۱۰،کتاب الاستحسان) (۲) ما فی ’’ الکتاب ‘‘ : قال اللہ عز وجل : { وتعاونوا علی البر والتقوی ، ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان} ۔ (سورۃ المائدۃ : ۲) ما فی ’’ مختصر تفسیر ابن کثیر ‘‘: قال الإمام الحافظ عماد الدین في تفسیرہ: یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونۃ علی فعل الخیرات وہو البر، وترک المنکرات وہو التقوی وینہاہم عن التناصر علی الباطل والتعاون علی المآثم والمحارم ۔ (۱/۴۷۸) ما فی ’’ رد المحتار علی الدر المختار ‘‘: قال العلامۃ الحصکفي: ولا یصح وقف مسلم أو ذمي علی بیعۃ أو حربي، قیل: أو مجوسي۔’’در مختار‘‘۔ قال العلامۃ ابن عابدین: أما في المسلم فلعدم کونہ قربۃ في ذاتہ ۔ (۶/۵۲۶ ، کتاب الوقف ، مطلب في وقف المرتد والکافر) وفیہ أیضاً: ’’ کل ما أدی إلی ما لا یجوز لا یجوز ‘‘ ۔ (۹/۵۱۸ ، الحظر والإباحۃ ، فصل في اللبس) (آپ کے مسائل اور ان کا حل:۱/۷۱)