محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
قرآن کریم میںپڑوسی کی ایک قسم ’’الجار الجنب ‘‘بتائی گئی ہے ، بعض علماء نے اس سے یہودی اور نصرانی کو مراد لیا ہے ، علامہ قرطبی ؒ فرماتے ہیں : پڑوسی کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا مندوب اور پسندیدہ ہے ، خواہ پڑوسی مسلمان ہو یا کافر، (۱) مزید فرماتے ہیں کہ علماء نے کہا کہ پڑوسی کے اکرام واحترام میں جو احادیث وارد ہوئی ہیں وہ مطلق ہیں ،اس میں مسلم وکافر کی کوئی قید نہیں ، لہذا اس کا بھی اکرام واحترام کرنا چاہیے ۔ مذکورہ احادیث اور فقہاء کی عبارتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کی اخلاقی تعلیمات عام ہیں ، اس کا تعلق صرف مسلمانوں سے نہیں ہے ، ان پر عمل جس طرح اسلام کے ماننے والوں کے ساتھ ہوگا ، اسی طرح دیگر مذاہب والوں کے ساتھ بھی ہوگا ۔ ------------------------------ =أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال:’’ واللہ لا یؤمن واللہ لایؤمن واللہ لا یؤمن ، قیل : یا رسول اللہ ومن؟ قال: الذي لا یأمن بوائقہ‘‘۔ وہذا عام في کل جارٍ وقد أکد علیہ السلام ترک إذابتہ بقسمہ ثلاث مرات۔ (۵/۱۸۳، ۱۸۴) (۱) ما في ’’ الجامع لأحکام القرآن للقرطبي‘‘ : قال العلماء : الأحادیث في إکرام الجار جاء ت مطلقۃ غیر مقیدۃ حتی الکافر کما بینا، وفي الخبز قالوا: یا رسول اللہ! أنطعمہم من لحوم النسک؟ قال: ’’لا تطعموا المشرکین من نسک المسلمین‘‘ ونہینا عن إطعام المشرکین من نسک المسلمین یحتمل النسک الواجب في الذمۃ الذي لا یجوز للناسک أن یأکل منہ ولا أن یطعمہ الأغنیاء ، فأما غیر الواجب الذي یجزیہ إطعام الأغنیاء فجائز أن یطعمہ أہل الذمۃ ، قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم لعائشۃ عند تفریق لحم الأضحیۃ :=