محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اور ایک جگہ ارشاد ہے: {إن الدین عند اللہ الإسلام}ترجمہ: …یقینا دین تو اللہ کے نز دیک اسلام ہی ہے ۔(آـــــل عمران:۱۹) یہ دونوں آیتیں اور ان جیسی اور بھی دیگر آیات اس پر شاہد ہیں ،لہذا مسلمانوں کو اس معاملہ میں کشادہ دلی جتلانے کی چنداں ضرورت نہیںہے، اللہ ہم سب کو تا دم ِ اخیر دینِ اسلام پر ثابت قدم ، اور ہر طرح کی باطل سازشوں سے محفوظ رکھے ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في’’ مختصر تفسیر ابن کثیر ‘‘ : قال تعالی : {ومن یبتغ غیر الإسلام دیناً فلن یقبل منہ} أي من سلک طریقاً سوی ما شرعہ اللہ فلن یقبل منہ {وہو في الآخرۃ من الخاسرین} کما قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم في الحدیث الصحیح : ’’ من عمل عملاً لیس علیہ أمرنا فہو رد ‘‘ ۔ (۱/۲۹۶ ، آل عمران : ۸۵ ، تفسیر القشیري : ۱/۱۵۷) ما فی ’’ التفسیر المظہری ‘‘: {ومن یبتغ غیر الإسلام} غیر التوحید والانقیاد لحکم اللہ، أو المراد غیر دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم الناسخ لجمیع الأدیان {دیناً فلن یقبل منہ} لأنہ غیر ما أمر اللہ بہ وارتضاہ {وہو في الآخرۃ من الخٰسرین} لأنہ معرض عن الإسلام وطالب لغیرہ فہو فاقد للنیع واقع في الخسران بإبطال الفطرۃ السلیمۃ ۔ (۲/۸۶) ما فی ’’ التفسیر الکبیر للإمام الرازی ‘‘: اعلم أنہ تعالی لما قال في آخر الآیۃ المتقدمۃ{ونحن لہ مسلمون}[آل عمران:۸۴] أتبعہ بأن بین في ہذہ الآیۃ أن الدین لیس إلا الإسلام ، وأن کل دین سوی الإسلام فإنہ غیر مقبول عند اللہ ، لأن القبول للعمل ہو أن یرضی اللہ ذلک العمل ، ویرضی عن فاعلہ ویثیبہ علیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ثم بین تعالی أن کل من لہ دین سوی الإسلام فکما أنہ لا یکون مقبولاً عند اللہ، فکذلک یکون من الخاسرین ، والخسران في الآخرۃ یکون بحرمان الثواب وحصول العقاب ۔ (۳/۲۸۲)=