محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بیع کیا جائے ، اور دوسرے عقد میں اجارہ کیا جائے، جس کی صورت یہ ہوگی کہ عقد میں وعدے کیلئے ایک معاہدہ (Agreement) تیار کیا جائے، جس میں یہ وعدہ ہو کہ ہم پہلے عقدِاجارہ کریں گے ، اب وعدہ کے مطابق دونوں کے درمیان وقتِ متعینہ پر عقدِ اجارہ ہوگا، جس میں بیع کا کوئی ذکر نہ ہوگا، پھر مدتِ اجارہ کے اختتام پر بیع کرلی جائے جس میں کوئی شرط نہ ہو ، اس طرح دو عقد علیحدہ علیحد ہ ہوجائیں گے اور غیر مشروط ہوں گے ، لہذا صفقۃ في صفقۃ اور اجارہ بالشرط والی دوسری دونوں خرابیاں بھی ختم ہوجائیں گی ،یعنی عقدِاجارہ کے وقت مدتِ اجارہ پر بیع کی شرط لگانا، اور دو معاملات کو ایک عقد میں کرنا، اس تھوڑی سی تبدیلی اور ترمیم سے یہ بیع شریعت ِ مطہرہ کے مطابق ہوجائے گی، ا ور معاملہ جائز ہوگا۔ نوٹ :-… یہ مسئلہ کافی پیچیدہ ہے لہذا سمجھ میں نہ آنے کی صورت میں مفتیانِ کرام کی جانب رجوع کیا جائے ۔